Topics
آدم کو بنایا ہے
لکیروں میں بند
آدم ہے اسی قید کے
اندر خورسند
واضح رہے جس دم یہ
لکیریں ٹوٹیں
روکے گی نہ اک دم
اسے مٹی کی کمند
تشریح ! یہاں ہر چیز لہروں کے دوش پر رواں اور دواں ہے، یہ لہریں (لکیریں ) جہاں زندگی کو خوش آرام بناتی ہیں ، مصیبت و ابتلا میں بھی مبتلا کردیتی ہیں، نور کے قلم سے نکلی ہوئی ہر لکیر نور ہے، اور نور جب مظہر بنتا ہے تو روشنی بن جاتا ہے، روشنی کم ہوجائے تو اندھیرا ہوجاتا ہے۔ آدم نے اسی اندھیری دنیا میں قید ہونے کو سب کچھ سمجھ لیا ہے، وہ اس بات پر خوش ہے کہ اس روشنی کے سمندر میں سے چند روشن قطرے مل جائیں۔
_________
روحانی ڈائجسٹ: جنوری ۸۵، تذکرہ قلندر
بابا اولیاء ؒ : صفحہ ۱۳۸۔ ۱۳۹
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔