Topics
آدم کا
کوئی نقش نہیں ہے بیکار
اس خاک کی تخلیق میں
جلوے ہیں ہزار
دستہ جو ہے کوزہ کو
اٹھانے کے لیے
یہ ساعد سمیں سے
بناتا ہے کمہار
مزید تشریح! آدم کی تخلیق میں اللہ تعالی کی بے شمار صفات اور روشنیاں کام
کررہی ہیں۔ ہر روشنی آدم کے لیے آئینہ
ہے، اندر باہر نگاہ کے سامنے آنے والا ہر نقش خالق کی صفات و کمالات کا آئینہ
دار ہے، آدم جلوؤں اور رنگوں کے ساتھ خالق کائنات کا شاہکار ہے۔ روح جس نے خاکی
جسم کو اٹھا رکھا ہے اور ساری عمر اسے اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرتی ہے۔۔۔۔۔روح نور
ہے! ۔۔۔۔۔۔نور جو لطافت سے خاک میں کسی طرح مطابقت نہیں رکھتا ۔ مگر خالقیت کی
انوکھی شان ہے کہ لطیف نور نے کثیف مٹی کو اپنے دوش پر اٹھا یا ہوا ہے اور نور
انرجی میں منتقل ہو کر ہمارے اندر ہر ہر عضو کو فیڈکر رہا ہے۔
اس فیڈنگ کی کوئی
فیس نہیں ہے اور نہ کوئی بل آتا ہے۔ انسان اتنا ظالم اور بے انصاف ہے کہ مفت میسر آنے والی ہر چیز کی قیمت وصول کررہا ہے۔
قلندر بابا ؒ فرماتے ہیں "اپنے اندر کا کھوج لگاؤ۔ دل شکر کے جذبات سے معمور ہو جائے گا۔ پھر کوئی بات تمہیں ناخوش نہیں کرے گی اور یہ دنیا جنت ارضی بن جائے گی۔
_____________
روحانی ڈائجسٹ: اکتوبر ۲۰۰۴
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔