Topics

یا اللہ ۔احساس کمتری

سوال: مایوسی کفر ہے اور ناامیدی گناہ میں حد درجہ حساس اور کم گو ہوں۔ شروع ہی سے نروس نیس کا شکار رہا ہوں۔ ہر وقت سوچتے رہنا اور شدید احساس کمتری میں مبتلا رہا ہوں۔ میرا کوئی دوست نہیں اس لئے یہ احساس بڑھتا ہی رہا۔ کسی بھی تقریب میں چلا جاؤں، میں عجیب بے چینی محسوس کرتا ہوں۔ سب سے شرماتا ہوں، خاص کر معزز مہمانوں اور ہم عمر لڑکیوں سے۔ لڑکیوں میں بیٹھ ہی نہیں سکتا۔ تقریب سے لوٹ کر دل چاہتا ہے مر جاؤں۔ دوست مجھ سے کتراتے ہیں کیونکہ ایک گھنٹہ میں چار پانچ جملے بولتا ہوں۔ شروع میں احساس ہی نہ تھا۔ لیکن دوستوں نے کہا کہ تم تو بولتے ہی نہیں ہو۔ نروس نیس کا وظیفہ کرنے کے باوجود کوئی بات ذہن میں نہیں آتی۔ اوٹ پٹانگ سوچیں ہر وقت دماغ پر مسلط رہتی ہیں۔ کسی سے نظریں نہیں ملا سکتا۔ چلتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔ کبھی بھی ہنس کر بات نہیں کی۔ ہر وقت کڑھتا رہتا ہوں۔ ہم عمروں کو دیکھ کر ہول اٹھتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں۔ اب کسی سے بھی ملوں تو باوجود کوشش کے ہنس کر نہیں مل سکتا۔ میں جہاں بھی بیٹھ جاؤں لوگوں کے چہرے لٹک جاتے ہیں کیونکہ میں ہی منہ کو لاشعوری طور پر برا سا بنا لیتا ہوں اور سوچتا ہوں لوگ کہیں گے یہ بے وقوف ہے۔ دن بہ دن زندگی اذیت ناک ہوتی جا رہی ہے۔

خواجہ صاحب! خدا کے لئے محفل مراقبہ میں دعا کریں کہ خدا مجھے ان تمام تکلیفوں سے نجات دے اور میں دوستوں کے ساتھ ہنسی خوشی باتیں کرنے والا بن جاؤں اور ہر طرف میرے اچھے دوست ہوں جو میری عزت کریں۔ کوئی حل بھی بتایئے۔

جواب:9x12 شیشے کے اوپر گلابی رنگ پینٹ کرا کے وقفہ وقفہ سے دیکھیں۔

رات کو 100بار یا اللہ پڑھ کر نیلی روشنی کا مراقبہ کریں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔