Topics
سوال: میری عمر تقریباً 24سال ہے۔ حال ہی میں گریجویشن کیا ہے۔ الحمدللہ مذہب سے گہرا لگاؤ ہے۔ صوم و صلوٰۃ کی پابندی کے لئے کوشاں رہتی ہوں۔ خدا کی دی ہوئی نعمت زندگی کو بہتر طریقے سے گزارنے کی خواہشمند ہوں کہ میری ذات بھی دوسروں کے لئے فائدہ مند بن سکے۔ میں بھی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر معاشرے میں فعال کردار ادا کر سکوں، اپنے دین، اپنے وطن کے کام آ سکوں۔ مزید علم حاصل کر کے علم کے چراغ روشن رکھ سکوں۔
لیکن خواجہ صاحب! میرے ان تمام مقاصد کی راہ میں میرا خوف رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اچھی خاصی نارمل زندگی میں اچانک میرے ذہن میں نہ جانے کیوں ایک ٹھہراؤ سا پیدا ہو گیا یعنی پڑھنا، بولنا، چلنا یا اپنا مدعا سمجھانا زندگی کے ان تمام پہلوؤں میں ذہن ایک دم ٹھہر سا جاتا ہے۔ چلتے چلتے(خصوصاً دوسرے کے ساتھ) لگتا ہے کہ مزید آگے نہ چل سکوں، یہیں رک جاؤں۔ ایک عجیب قسم کا احساس میری روح کو زخمی کرتا چلا جا رہا ہے۔ بظاہر دوسروں کو ٹھیک ٹھاک نظر آتی ہوں لیکن میرے اندر یہ جنگ ہر وقت رہتی ہے۔ خود اعتمادی، قوت ارادی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ذہن کے الجھاؤ کے باعث صحت گرتی جا رہی ہے۔ جسمانی کمزوری کے باعث عمر سے آدھی نظر آتی ہوں۔
بچپن میں یہ خوف مجھے سفر کی حد تک محسوس ہوتا تھا اور چلتی گاڑی میں میری یہ ذہنی حالت ہو جاتی تھی لیکن چودہ پندرہ سال کی عمر میں یہی خوف زندگی میں شامل ہونے لگا۔ یہ سب میرے اندر کی کیفیت ہے لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ ذہنی دباؤ مجھے کسی بڑی بیماری میں مبتلا نہ کر دے۔ میری زندگی مزید زنگ آلود نہ ہو جائے۔
خواجہ صاحب! خدارا مجھے اندرونی اذیت اور ذہنی کشمکش سے نکالئے۔ مجھے نارمل سوچ، صحت مند ذہن اور صحت مند جسم کی طرف لے آیئے۔
میری کمزوری ختم ہو جائے اور میں بھی زندگی جیسی نعمت سے لطف اندوز ہو سکوں، راز حیات سمجھ سکوں، ہر حقیقت کا بلا خوف و خطر سامنا کر سکوں اور دوسروں کے ساتھ بلا خوف چل سکوں۔
کلام الٰہی میں بڑی تاثیر ہے۔ یہ وہ برکت والا خزینہ ہے جس نے مجھے سنبھالا دیا ہوا ہے۔ مجھے پورا اعتقاد ہے کہ مجھے شفا بھی اسی پاک کلام کے ذریعہ ہو گی۔
جواب: رات کو سونے سے پہلے اگربتی جلا کر مصلیٰ پر بیٹھ کر 300بار اللہ کے دوستوں کو خوف اور غم نہیں ہوتا پڑھیں اور آنکھیں بند کر کے نیلی روشنی کا مراقبہ کریں۔ چلتے پھرتے کثرت سے یا حی یاقیوم کا ورد کریں۔ ہر جمعرات کو دو روپے خیرات کریں۔
مٹھاس زیادہ استعمال کریں۔ کھٹائی سے پرہیز کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔