Topics
سوال: اپنا رشتہ ختم کرنے کیلئے وظیفہ پڑھ رہی تھی جو کہ ڈیڑھ ہفتہ بعد اس لئے چھوڑ دیا کہ امی نے ایک مولوی صاحب سے رشتہ ختم کرانے کو کہا تو انہوں نے اپنا حساب وغیرہ کر کے بتایا کہ اگر آپ اپنی بیٹی کی بھلائی چاہتی ہیں تو رشتہ ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ یہ رشتہ بہت اچھا ہے اور میں رشتہ ختم کرانے کا کام نہیں کرتا۔ میری امی اور بہنوں نے کہا ایسا نہ ہو کہ بعد میں ہماری بے عزتی ہو۔ جب رشتہ اچھا ہے تو وظیفہ چھوڑ دو۔ میں نے چھوڑ دیا۔ میں وظائف میں اس لئے کامیاب نہیں ہوتی کہ میں حد سے زیادہ بداخلاق ، نافرمان، دوسروں کے کام نہ آنا اور اپنا کام کروالینا، چھوٹوں پر ہر وقت غصہ، مارپیٹ، ان سے پیار سے بات نہ کرنا، ہر وقت منہ چڑھا کر بات کرنا۔ خاندان والا کوئی بھی آ جائے اس کی بے عزتی ضرور کرتی ہوں اور پھر خوب خوش ہوتی ہوں جبکہ میری شادی خاندان میں ہی ہونے والی ہے۔ ذہنیت انتہائی غلیظ ہے جس کی وجہ سے میں کئی امراض کی شکار ہوں۔
چونکہ میں شادی پر راضی نہیں تھی اور نہ اب ہوں۔ باپ کی عزت کی خاطر اب میں خاموش ہو گئی ہوں۔ میری ہونے والی ساس اور نند جب بھی آتی ہیں میں ان کے ساتھ انتہائی درجے بدتمیزی سے پیش آتی ہوں۔ نند نے میرے رویے کو دیکھ کر آنا چھوڑ دیا۔
ساس آتی ہیں تو میں ان کو سلام تک نہیں کرتی۔ کوئی نہ کوئی ایسی حرکت ضرور کرتی ہوں کہ ان کو دکھ پہنچے۔ اب وہ بھی مجھ سے کتراتی ہیں۔ میری شادی تین مہینے بعد ہونے والی ہے۔ اب مجھے بہت ڈر لگتا ہے کہ یہ لوگ بھی میرے ساتھ برا سلوک کریں گے۔
اگر انہوں نے اپنے بیٹے کو میری حرکتیں بتائیں تو وہ بھی مجھ سے اپنی ماں بہن کی بے عزتی کا بدلہ لے گا اور میں بہت جلد بے گھر، بے عزت کر دی جاؤں گی۔ مجھے اپنی ایک ایک غلطی کا احساس ہے لیکن ساس کی شکل دیکھتے ہی مجھے غصہ چڑھ جاتا ہے اور میں اپنی اصلیت پر آ جاتی ہوں۔
آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے کہ میں اپنا گرا ہوا اخلاق بہتر کر سکوں۔ ہر ایک مجھ سے محبت کرے۔ میری ذہنیت پاکیزہ ہو جائے۔
مجھ میں خود اعتمادی اور خود فیصلہ کرنے کی قوت پیدا ہو جائے اور میرے سسرال والے مجھے سے محبت کرنے لگیں۔ کوئی برا سلوک مجھ سے نہ کرے اور نہ ہی میرا ہونے والا شوہر مجھے مارے پیٹے۔ میں اپنے اچھے اخلاق اور رویے سے جلد ان لوگوں کا دل جیت لوں اور اپنی غلطیوں کا مجھے خمیازہ نہ اٹھانا پڑے۔
جواب: پانچوں نمازیں وقت کی پابندی سے ادا کریں۔ رات کو سوتے وقت 100باریَاوَدُوْدُ پڑھ کر آنکھیں بند کر کے سبز روشنی کا مراقبہ کریں۔ جب بھی ساس نندیا گھر میں کوئی بھی مہمان آئے ان سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔ ان کی خاطر تواضع کریں۔
ساس ماں کی جگہ ہوتی ہے۔ساس کو ادب کے ساتھ سلام کریں۔ ان کے پاس بیٹھیں۔ اپنے اوپر آپ کو کتنا ہی جبر کرنا پڑے صورت بگاڑ کر بات نہ کریں۔ چھوٹے بچوں کو خاص طور سے بہت پیار دیں۔ انشاء اللہ مستقبل اچھا ہو گا۔ فارغ اوقات میں اولیاء اللہ کے تذکرے پڑھیں۔ اس سلسلہ میں ’’یاران طریقت‘‘ کتاب بہت اچھی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔