Topics

مشین مین

سوال: میں بحیثیت آفسٹ مشین مین کراچی سے ریاض آیا چونکہ جگہ نئی تھی اور نئی مشین اور نیا ماحول تھا اور ابھی میں اس مشین کو صحیح طریقہ پر سمجھ بھی نہیں پایا تھا کہ پریس کے مالک نے مجھے اس مشین پر بطور ٹرائی کھڑا کر دیا۔ کچھ تو میں پہلے گھبرایا ہوا تھا اور ٹرائی کے وقت جب وہ میرے قریب کھڑا ہو گیا تو میں مزید پریشان ہو گیا اور مجھ سے مشین نہیں چل سکی۔ حالانکہ میں نے کراچی میں آفسٹ مشین پر کافی کام کیا ہے۔ بس یوں سمجھئے کہ اسی دن سے میری کم بختی آئی۔ اول تو وہ لوگ مجھے واپس بھیج رہے تھے مگر منت سماجت پر انہوں نے مجھے رکھ تو لیا مگر میری تنخواہ 1300ریال سے کم کر کے 800ریال کر دی اور مجھ سے کہا کہ تمہیں ہر وہ کام کرنا پڑے گا جو ہم کہیں گے۔ مثلاً جھاڑو دینا، لوڈنگ کرنا اور باقی وقت میں بائنڈنگ کرنا۔ تب سے میں یہ کام کر رہا ہوں۔ مگر کچھ دوستوں کی مہربانی سے میں نے دوسرے پریس میں جا کر اس مشین پر اپنا ہاتھ سیٹ کر لیا ہے اور وہاں میں نے یہ مشین کافی چلائی بھی ہے مگر اب میرا مالک مجھے اپنے پریس میں اس مشین کے پاس بھی نہیں جانے دیتا۔ سارا سارا دن مجھے پریس میں سب لوگوں کے سامنے بہت برے طریقے سے ذلیل کرتا ہے اور سارا سارا دن مجھے پریشان کرتا ہے۔ اس وجہ سے میرا ذہنی سکون بالکل ختم ہو گیا ہے اور میں ہر وقت پریشان رہتا ہوں۔ برائے مہربانی میرے اس مسئلہ کا حل بتائیں۔ مجھ دکھی پر آپ کا احسان ہو گا۔ 

جواب: آدھی رات گزرنے کے بعد مصلیٰ پر بیٹھ کر 313بار یا وہاب پڑھ کر اپنے اوپر دم کر کے دعا مانگیں۔ اللہ تعالیٰ سے کہیں کہ پریس کا مالک آپ کے اوپر مہربان ہو جائے۔ دعا کے وقت آپ یہ تصور بھی کریں کہ آپ عرش کے نیچے ہیں اور اللہ تعالیٰ آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ انشاء اللہ چند ہفتوں کے اس عمل سے آپ مشین مین بن جائیں گے۔ کثرت سے وضو یا بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔