Topics
سوال: آپ نے کہا تھا کہ اگر پانی کے بھرے ہوئے گھڑے میں کوئی سوراخ کر دیا جائے تو وہ آہستہ آہستہ خالی ہو جائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی نوجوان بری عادت کا شکار ہو جائے تو وہ بھی گھڑے کی طرح خالی ہو جاتا ہے۔
آپ کی اس بات نے مجھے شدید طور پر مایوس کیا اور میں ذہنی طور پر جب کہ پہلے ہی بہت زیادہ پریشان تھا، شدید پریشانی کا شکار ہو گیا ہوں۔
میں نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی وہ لڑائی جھگڑے کی مسکن تھا۔ میرے والد اور والدہ میں خوب جھگڑے تھے بلکہ اب بھی جھگڑتے ہیں۔ ماں جب والد صاحب سے مار کھاچکتی تو پھر وہ اپنے شوہر کے کئے کی سزا ہم بچوں کو دیتی۔ ہمیں اس طرح مارتی کہ جسم پر نیل پڑ جاتے، کوئی بات پیار سے سمجھانے کی بجائے تھپڑ مار کر سمجھائی جاتی تھی۔
اسکول میں مجھے ایک ساتھی نے یہ بتایا کہ کل ٹیکے لگیں گے تم کل نہیں آنا۔ دوسرے روز میں صبح اٹھ گیا۔ لیکن ٹیکے کے خوف سے اسکول جانے کا کوئی ارادہ نہ تھا۔ میں نلکے پر بیٹھا آہستہ آہستہ منہ دھو رہا تھا کہ اتنی دیر میں میرے والد صاحب آ گئے اور مجھ سے پوچھا۔ کیوں بھئی تیرا ارادہ اسکول جانے کا نہیں ہے؟ میں تو پہلے ہی ان سے بہت ڈرتا تھا۔ میں آہستہ سے بولا، نہیں۔ بس اتنا کہنا تھا کہ مجھے انہوں نے سے سر سے اونچا اٹھایا اور زمین پر پٹخ دیا۔ اتنی چوٹ آئی کہ میں مرتے مرتے بچا اور مہینوں چارپائی پر پڑا رہا۔ قصہ کوتاہ اسی طرح میں مار کھاتے گالیاں سنتے پندرہ سولہ برس کا ہو گیااور میں سکون کی تلاش میں بے راہ ہو گیا۔ خراب عادتوں کا شکار ہو گیا۔ اپنی دانست میں لطف اندوز ہوتا رہا یہاں تک کہ نماز بھی ترک کر دی۔
اب صورت حال یہ ہے کہ ’’خراب عادت‘‘ میں مبتلا رہنے کی وجہ سے میرا جسم، دل اور دماغ بہت کمزور ہو گیا ہے۔ علاج کرانے کی استطاعت نہیں ہے۔ آپ سے شکوہ یہ ہے کہ آپ نے مرض کی تشخیص تو صحیح کر دی لیکن علاج نہیں بتایا۔
جواب: کمزوری انشاء اللہ بہت آسانی کے ساتھ دور ہو جائے گی۔ آپ غذاؤں سے علاج کریں۔ بھنڈی، لوکی، ٹنڈا، توری، آڑو، گولر، دودھ کی لسی جس میں تین حصہ پانی ایک حصہ دودھ ہو زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ کھٹی، تیز نمک مرچ، مصالحہ دار اور قبض پیدا کرنے والی اشیاء استعمال نہ کریں۔
ہر نماز کے بعد ایک سو بار یا حفیظ پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔