Topics

ٹیلی پیتھی کا چھٹا سبق


پچھلے اسباق اور واردات و کیفیات میں یہ بات آپ کے اوپر واضح ہو چکی ہے کہ انسان فی الواقع رو شنی ہے اس رو شنی یا بجلی کو سائنسدانوں نے لہر کا نام(WAVE) دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام جذبات و احساسات اور زندگی کو قائم رکھنے والے تقاضے دراصل لہروں سے مر کب ہیں ۔

ماہرین رو حانیت نے ان لہروں کے دو رخ متعین کئے ہیں

مر کب لہر اور مفر د لہر ۔

مر کب لہر مٹی کے جسم کو قائم رکھے ہو ئے ہے یہ لہر ان عنا صر کو تخلیق کر تی ہے جن کو عرف عام میں آگ ،پانی ، مٹی  اور ہواکہا جا تا ہے ۔ یہ لہر آدمی کو ٹائم اسپیس(TIME SPACE) میں بند رکھتی ہے اس حالت میں ہر چیز آدمی کے لئے پر دہ ہے یہاں تک کہ اگر اس کی آنکھوں کے سامنے باریک سے باریک کاغذ بھی آجا ئے  تووہ پر دہ بن جا تا ہے اس لہر کی فطرت ہے کہ ہر چیز کو پر دے میں دیکھتی ہے ۔

مثال : آدمی اپنے تحفظ کے لئے مکان بنا تا ہے ۔ خود دیواریں کھڑی کر تا ہے اور دیواروں میں دورازے لگا تا ہے ۔ اور دروازے بند کر کے کمرے کے اندر خود کو محفوظ سمجھتا ہے بنظر ِ غائر دیکھا جا ئے تو یہ عمل بجا ئے خود قید وبند کی حالت ہے یعنی آدمی نے قیدو بند کی زندگی  کومحفوظ زندگی قرار دے دیا ہے ۔ آدمی نے خود کو اپنی اختراع کی ہو ئی چیزوں میں قید کر لیا ہے ۔ طبیعت میں آسائش کے تقاضے بھی پا بند صلا حیت کی نشا ندہی کر تے ہیں ۔

اس کے بر عکس مفرد لہر پابند حواس سے آزادزندگی پسند کر تی ہے ۔اس لہر کی پہلی ہی حرکت سے ٹائم اسپیس کی گر فت ٹوٹ جا تی ہے ۔وہ کسی قسم کے پر دے کو قائم توجہ نہیں سمجھتی ۔ زمین کی پستی اور آسمان کی رفعت سے وہ پوری طرح باخبر ہے ۔ یہ مفرد لہر زمین پر پھیلی ہو ئی اللہ کی نشانیوں کا علم بھی رکھتی ہے۔ اور اسے سماوات میں فر شتوں سے تکلم اور ملا قات کا شرف بھی حاصل ہے ۔

ہم دو لہروں یا دو روشنیوں یا دو دائرو ں میں زندہ ہیں ۔ جس دائرہ یا جس لہر کا غلبہ ہو تا ہے وہی کیفیات ہمارے اوپر وارد ہو جا تی ہیں ۔

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔