Topics

ایک انسان ہزاروں جسم



                میں یہ کہہ چکا ہوں کہ تفکر ،انا اور شخص ایک ہی چیز ہے۔ الفاظ کی وجہ سے ان میں معانی کا فرق نہیں کر سکتے۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ آخر یہ انا، تفکر اورشخص ہیں کیا؟ یہ وہ ہستی ہیں جو لاشمارکیفیات کی شکلوں اورسراپا سے بنی ہیں۔ مثلاً بصارت ، سماعت، تکلم، محبت، رحم، ایثار، رفتار، پرواز وغیرہ۔ ان میں ہر ایک کیفیت ایک شکل اورسراپا رکھتی ہے۔ قدرت نے ایسے بے حساب سراپا لے کر ایک جگہ اس طرح جمع کر دیئے ہیں کہ الگ الگ پرت ہونے کے باوجود ایک جان ہوگئے ہیں۔ ایک انسان کے ہزاروں جسم ہوتے ہیں۔ علیٰ ہذالقیاس جنات اور فرشتوں کی بھی یہی ساخت ہے۔ یہ تینوں ساخت اس لئے مخصوص ہیں کہ ان میں کیفیت کے پرت دوسرے انواع سے زیادہ ہیں۔ کائنات کی ساخت میں ایک پرت بھی ہے اور کثیر تعداد پرت بھی ہیں۔ تاہم ہرنوع کے افراد میں مساوی پرت ہیں۔

انسان لاشمار سیّاروں میں آبادہیں۔ اوران کی قسمیں کتنی ہیں اس کا اندازہ قیاس سے باہر ہے۔ یہی بات فرشتوں اورجنات کے بارے میں کہہ سکتے ہیں۔ انسان ہوں،جنات ہوں یا فرشتے ، ان کے سراپاکا ہر فرد ایک پائندہ کیفیت ہے۔ کسی پرت کی زندگی جلی ہوتی ہے یاخفی۔ جب پرت کی حرکت جلی ہوتی ہے تو شعور میں آجاتی ہے، خفی ہوتی ہے تو لاشعورمیں رہتی ہے۔ جلی حرکت کے نتائج کو انسان اختراع وایجاد کہتاہے لیکن خفی حرکت کے نتائج شعور میں نہیں آتے۔ حالانکہ وہ زیادہ عظیم الشان اور مسلسل ہوتے ہیں۔ یہاں یہ راز غور طلب ہے کہ ساری کائنات خفی حرکت کے نتیجے میں رونما ہونے والے مظاہر سے بھری پڑی ہے۔ البتہ یہ مظاہر محض انسانی لاشعور کی پیدا وار نہیں ہیں۔ انسان کا خفی کائنات کے دوردراز گوشوں سے مسلسل ربطہ قائم نہیں رکھ سکا۔ اس کمزوری کی وجہ نوعِ انسان کے اپنے خصائل ہیں۔ اس نے اپنے تفکر کو کس مقصد کے لئے پابہ گل کیا ہے یہ بات اب تک نوعِ انسانی کے شعور سے مارواء ہے۔ کائنات میں جو تفکر کام کر رہاہے ، اس کا تقاضہ کوئی ایسی مخلوق پورانہیں کر سکی جو زمانی ، مکانی فاصلوں کی گرفت میں بے دست وپا ہو۔

کائنات زمانی مکانی فاصلوں کا نام ہے۔ یہ فاصلے انا کی چھوٹی بڑی مخلوط لہروں سے بنتے ہیں۔ ان لہروں کا چھوٹا بڑاہونا ہی تغیر کہلاتاہے۔ دراصل زمان اورمکان دونوں اسی تغیر کی صورتیں ہیں۔ دخان جس کے بارے میں دنیا کم جانتی ہے اس مخلوط کا نتیجہ اورمظاہر کی اصل ہے۔یہاں دخان سے مراد دھواں نہیں ہے۔ دھواں نظر آتاہے اور دخان ایسا دھواں ہے جو نظر نہیں آتا۔ انسان مثبت دخان کی اورجنات منفی کی پیداوار ہیں۔ رہا فرشتہ ، ان دونوں کے ملخص سے بناہے۔ عالمین کے یہ تین اجزائے ترکیبی غیب وشہود کے بانی ہیں۔ ان کے بغیر کائنات کے گوشے امکانی تموّج سے خالی رہتے ہیں۔ نتیجہ میں ہمارا شعور اور لاشعور حیات سے دور نابود میں گم ہوجاتاہے۔ ان تین نوعوں کے درمیان عجیب وغریب کرشمہ برسرِ عمل ہے۔ مثبت دخان کی ایک کیفیت کانام مٹھاس ہے۔ اس کیفیت کی کثیر مقدار انسانی خون میں گردش کرتی رہتی ہے۔ دخان کی منفی کیفیت نمکین ہے۔ اس کیفیت کی کثیر مقدار جنات میں پائی جاتی ہے۔ ان ہی دونوں کیفیتوں سے فرشتے بنتے ہیں۔ اگر ایک انسان میں مثبت کیفیت کم ہوجائے اور منفی بڑھ جائے تو انسان میں جنات کی تمام صلاحیتیں بیدار ہوجاتی ہیں۔ اور وہ جنات کی طرح عمل کرنے لگتاہے۔ اگرکسی جن میں مثبت کیفیت بڑھ جائے اور منفی کیفیت کم ہوجائے تو اس میں ثقلِ وزن پیدا ہوجاتاہے۔ فرشتہ پر بھی یہی قانون نافذ ہے۔ اگر مثبت اور منفی کیفیات معین سطح سے اوپر آجائیں تو مثبت کے زور پر وہ انسانی صلاحیت پیدا کر سکتاہے اور منفی کے زور پر جنات کی ۔ بالکل اسی طرح اگر انسان میں مثبت اور منفی کیفیات معین سطح سے کم ہوجائیں تو اس سے فرشتہ کے اعمال صادر ہونے لگیں گے۔

طریقِ کار بہت آسان ہے۔ مٹھاس اور نمک کی معین مقدار کم کرکے فرشتوں کی طرح زمانی مکانی فاصلوں سے وقتی طورپر آزاد ہوسکتے ہیں۔ محض مٹھاس کی مقدار کم کر کے جنات کی طرح زمانی مکانی فاصلے کم کر سکتے ہیں لیکن ان تدبیروں پر عمل پیرا ہونے کے لئے کسی روحانی انسان کی رہنمائی اشد ضروری ہے۔

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔