Topics

باطنی آنکھ

راجہ محمد نوید ، لا ہور


سوال : میں نے ٹیلی پیتھی کی جتنی کتا بیں پڑھی ہیں ۔ سب میں ہدا یت کی گئی ہے کہ ٹیلی پیتھی کی مشقیں شمال کے رخ منہ کر کے کی جا ئیں ۔ شائقین ٹیلی پیتھی کے لئے آپ نے اب تک جتنے اسباق لکھے ہیں ان میں سے کسی بھی سبق میں سمتوں کا تعین کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیاسوال یہ ہے کہ مشقوں کے دوران شمال رخ منہ کر کے بیٹھنا اگر ضروری ہو تو اس کی کیا وجہ ہے اور آپ نے سمتوں کا تعین کیوں نہیں کیا ؟

جواب : آدمی کے اندر دو دما غ کام کر تے ہیں ۔ایک دماغ ظا ہری حواس بنا تا ہے اور دوسرا دما غ ظاہری حواس کے پس پر دہ کام کر نے والی اس ایجنسی کی تحر یکات کو منظر عام پر لا تا ہے جو ظاہری حواس کے الٹ ہے جن حواس سے ہم کشش ثقل میں مقید چیزوں کو دیکھتے ہیں ان کا نام شعور ہے اور جن حواس میں ہم کشش ثقل سے آزادہو جا تے ہیں اس کا نام لا شعور ہے ۔ شعور اور لا شعور دونوں لہروں پر قیام پذیر ہیں شعوری حوا س میں کام کرنے والی لہریں مثلث (TRIANGLE)ہو تی ہے اور لا شعوری حواس میں کام کر نے والی لہریں دائرہ(CIRCLE) ہو تی ہیں ۔

زمین کی حر کت دو رخ پر قائم ہے ایک رخ کا نام طو لا نی حرکت ہے اور دوسرے رخ کا نام محوری حرکت ہے یعنی زمین جب اپنے مدار پر سفر کر تی ہے تو وہ طو لانی گر دش میں تر چھی ہو کر چلتی ہے محوری گردش میں لٹو کی طرح گھو متی ہے ۔ہر مظہر دو رخ پر قائم ہے ایک رخ ہمیں گوشت پو ست کی آنکھ سے نظرآتا ہے ۔اور دو سرا رخ ہم با طنی آنکھ سے مشاہدہ کرتے ہیں یہ دورخ درا صل دو حواس ہیں حواس کے ایک رخ کا نام شعور اور دو سرے رخ کا نام لا شعور ہے شعوری حواس میں ہم ٹائم اسپیس(TIME & SPACE) میں بند ہیں اور لا شعوری حواس ہمیں ٹا ئم اینڈ اسپیس سے آزاد کر دیتے ہیں ۔

یہ دو نوں حواس ایک ورق کی طر ح ہیں ۔ ورق کے دونوں صفحات پر ایک ہی تحریر لکھی ہو ئی ہے فرق صرف یہ ہے کہ ورق کےایک صفحے پر عبا رت ہمیں رو شن اور واضح نظر آتی ہے دو سرے صفحہ پر دھند لی اور غیر واضح نظر آتی ہے ۔ دھند لی اور غیر واضح تحر یر لا شعور ہے ۔

ہم جب کو ئی ما ورا ئی چیز دیکھتے ہیں تو درا صل یہ صفحہ کی دھند لی تحر یر کا عکس ہو تا ہے ہو تا یہ ہے کہ وہ نظر جس کو تیسری آنکھ کہا جا تا ہے کھل جا تی ہے چو نکہ اس طر ح دیکھنا ہماری رو ز مر ہ دیکھنے کے عادت کے خلا ف ہے اس لئے شعور پر ضرب پڑتی ہے اس عادت کو  معمول  پر لا نے کے لئے ہمیں  شعوری حواس کے ساتھ لا شعوری حواس کی طر ف متوجہ ہو نا پڑتا ہے جیسے جیسے ہم لا شعور  میں دیکھنے کے قابل ہو تے ہیں شعور  کی طاقت میں بھی اضا فہ ہو تا رہتا ہے ۔

جیسا کہ عرض کیا گیا ہے زمین اپنی طو لا نی اور محوری  گر دش میں چل رہی ہے طو لا نی گر د ش (TRIANGLE) ہے اور محوری گر دش دائرہ (CIRCLE) ہے۔

ہماری زمین پر تین مخلو ق آباد ہیں ۔۔۔انسان ، جنات اور ملا ئکہ عنصری ۔ انسان کی تخلیق میں بحیثیت گو شت پو ست ، مثلث غالب ہے ۔اس کے بر عکس جنات میں دائرہ غالب ہے اور فرشتوں کی تخلیق میں جنات کے مقابلے میں دائرہ زیادہ غالب ہے انسان کے بھی دو رخ ہیں غالب مثلث اور مغلوب رخ دائرہ ۔ جب کسی بندے پر مثلث کا غلبہ کم ہو جا تا ہے اور دائرہ غالب آجا تا ہے تو وہ جنات فر شتوں اور دو سرے سیاروں میں آباد مخلو ق سے متعارف ہو جا تا ہے نہ صرف یہ کہ متعارف ہو جاتا ہے بلکہ ان سے گفتگو بھی کر سکتا ہے ۔ طو لا نی گر دش مشرق اور مغرب کی سمت میں سفر کر تی ہے اور محوری گر دش شمال سے جنوب کی طر ف رواں دواں ہے۔

ٹیلی پیتھی اور ما ورا ئی علوم حاصل کر نے کے لئے شمال کی سمت اس لئے متعین کی جا تی ہیں کہ شمال  جنوب میں سفر کر نے والی تخلیقی لہروں کا وزن صاحب مشق کے شعور پر کم سے کم پڑے ۔اس کی مثال یہ ہے کہ ایک آدمی دریا میں اپنے ارا دے سے اتر تا ہے تو اس کے حواس معطل نہیں ہو تے اور اگر کسی آدمی کو بے خبری میں دھکا دے دیا جا ئے تو اس کے حواس غیر متوازن ہو سکتے ہیں ۔ خود اختیاری عمل سے انسان بڑی سے بڑی افتاد کا ہنستے کھیلتے مقابلہ کر لیتا ہے جبکہ نا گہا نی طور پر کسی افتاد سے وہ پر یشان ہو جا تا ہے ۔

ہم کسی سمت کا تعین اس لئے نہیں کیا ہے کہ ا ب تک ٹیلی پیتھی کا سبق براہ راست پیش نہیں کیا گیا ہے جتنے اسباق شائع ہو ئے ہیں ان کا منشاہ   ذہنی یکسوئی پیدا کر نا ہے ذہنی یکسوئی حاصل کر نے کے لئے سمت کا تعین ضروری نہیں ہے ۔ 

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔