Topics

مٹھاس اور نمک


سوال ہے کہ مٹھاس کے تر ک یا کمی سے انسان کے اندر کیا تبد یلی پیدا ہو تی ہے ؟

ہم بتا چکے ہیں کہ انسان کے ا ندر ہمہ وقت دو دماغ کام کر تے ہیں۔ایک دماغ شعوری حواس بنا تا ہے ایسے حواس جو ٹائم اینڈ اسپیس (TIME & SPACE)میں جکڑے ہو ئے ہیں ۔ دو سرا دما غ  انسان کا لا شعور ہے اور ایسے حواس بنا تا ہے جو ٹائم اسپیس سے آزاد ہیں۔مٹھاس کے اندر کام کر نے والی مقداریں کشش ثقل پیدا کر تی ہیں۔اور نمک جن مقداروں سے مر کب ہے وہ مقداریں لا شعوری حواس کو متحرک کر تی ہیں۔تجر بے میں یہ بات آئی ہے کہ جو لو گ مٹھاس کی نسبت نمک زیادہ استعمال کر تے ہیں ان کے اندر لا شعوری تحریکات زیادہ سر گر م عمل رہتی ہیں ۔

مجھے جب یہ قانون معلوم ہوا تو ذہن میں یہ بات آئی کہ اس قانون پر عمل کر کے تجر بہ کر نا چاہئے ۔چنا نچہ میں نے میٹھی چیزیں کھانا بالکل چھوڑ دیں ۔ دو تین ہفتے طبیعت  کے اندر سخت اضمحلال  واقع ہو تا رہا۔ چند ہفتوں کے بعد طبیعت عادی ہو گئی ۔اضمحلال تو کم ہوگیا لیکن طبیعت بے کیف رہنے لگی اور مزاج میں چڑچرا پن آگیا ۔ دو مہینے کے بعد پہلی بار یہ محسوس ہوا کہ جسم لطیف اور ہلکا ہے۔ یہ بات واضح کر دینا ضروری ہے کہ میں مٹھاس کے تر ک کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر یکسو ہو نے کی مشق بھی کر تا رہا ۔

مٹھاس کے تر ک سے جب خون میں نمک کی مقدار کا اضا فہ ہوا تو پہلی مر تبہ دیواریں کا غذ کی بنی ہو ئی نظر آئیں ۔اورزیادہ گہرائی پیدا ہو ئی تو مکا نیت ٹوٹنے لگی ۔ بے خیالی کے عالم میں کمرے میں بیٹھا ہوا تھا کہ ذہن نے کر وٹ بدلی اور یہ دیکھ کر حیرانی ہو ئی فر ش اور چھت کا فا صلہ فی الواقع کو ئی فا صلہ نہیں ہے ۔میں نے جب چھت کو چھو نا چا ہا تو چھت اتنے قریب آگئی  کہ میں نےاُسے آسانی سے چھو لیا ۔یعنی چھت اور فرش کا درمیانی فا صلہ ختم ہو گیا ۔مٹھاس چھو ڑے ہو ئے جب تین ما ہ گزرے تو خوابوں کا لا متناہی  سلسلہ شروع ہو گیا ایسے خواب جن کی تعبیر صبح بیدار ہونےکے بعد سامنے آجا تی تھی ۔

میں نے دیکھا کہ میری بہن بیمار ہے سخت کر ب کے عالم میں بے چین ہے صبح بیدار ہو نے کے بعد مجھے ا س بات پر اس لئے تعجب ہو ا کہ میں رات کو بہن کے پاس سے آیا تھا اور کسی  قسم کی تکلیف نہیں تھی۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد اطلاع ملی کہ بہن کی طبیعت رات اچانک اتنی خراب ہو گئی کہ ڈاکٹر نے اسسپتال میں داخل ہو نے کا مشورہ دیا ۔

کچھ عرصہ بعد خواب میں دیکھا کہ میرے ایک عزیز دوست کا خط آیا ابھی خط میں کھو لنے بھی نہ پا یا تھا کہ میری نظر کسی ریلوے اسٹیشن پر پڑی جہاں لوگ اپنے عزیز اقرباء کو خوش آمدید کہنے کے لئے جمع ہیں ۔ ریل پلیٹ فارم پرآئی تو میں بھی دو سروں لوگوں کی طر ح ایک ڈبے سے دو سرے ڈبے میں کسی کو تلاش کر تا پھر رہا ہوں ۔اور اسی عالم میں میری آنکھ کھل گئی اگلے روز گیارہ بجے مجھے تار ملا کہ میرے د وست کر اچی آرہے ہیں جب کہ بیس سال کے عرصے میں اس عزیز دو ست سے نہ کبھی ملا قات ہو ئی نہ خط وکتا بت کا سلسلہ قائم رہا  تھا۔

پھر یہ خواب عام تصورات اوار عام خیالات سے ہٹ کر اس طر ح جلو ہ افروز ہو ئے کہ میں خود کو ہوا ؤں میں محوِ پر واز دیکھنے لگا اُڑنے کی صورت یہ ہو تی تھی جیسے ہوا میں پر ندے اڑ تے ہیں ۔لیکن پر ندے پر وں کو اوپر نیچے کر تے ہیں اور میں پر واز کے دو ران ہا تھوں کو اونچا نیچا کر تا تھا ۔ بعض اوقات اڑان اتنی اونچی ہو جا تی تھی کہ اوپر سے نیچے دیکھنے سے دہشت اور خوف مسلط ہو جا تا تھا ۔پھر ان خوابوں نے ایک نیا رو پ دھا را وہ یہ کہ دور دراز کی چیزیں خواب میں نظر آتیں اور خواب میں قسم قسم کے لذیذاور شیریں پھل کھانے کو ملتے اور جب میں نیند سے بیدار ہو تا تو زبان پر ان پھلوں کا ذائقہ اور شیرینی کا احساس موجود ہو تا ۔چھ مہینے تک مٹھاس استعمال نہ کی گئی تو یہ کیفیت واردہو ئی کہ کھلی آنکھوں سے دور دراز کی چیزیں سامنے آنے لگیں ۔مثلاً یہ ہے کہ میرے ایک دوست سوئٹزر لینڈمیں مقیم تھے ۔بیٹھے بیٹھے مجھے اس کا خیال آگیا اور میں نے دیکھا کہ میں سوئٹز ر لینڈ میں اپنے دو ست کے گھر میں موجود ہو ں ۔ اس کے گھر کا صحن کمرے اور کمرے کے اندر  آرائش کا سامان میں نے اس طر ح دیکھا جیسے ایک آدمی اپنے گھر کا ڈرائنگ روم دیکھتا ہے دوست کے ساتھ گفتگو بھی ہو ئی میرے لئے یہ تجربہ بالکل نیا اور انو کھا تھا میں نے اپنے دوست کو ایک خط لکھا اور خیالی دنیا میں دیکھے ہو ئے گھر کا ایک نقشہ بنا یا سمتیں متعین کیں نقشے  میں کمروں کی تعداد صحن کی پیما ئش اور FRONT ELEVATION کی سمت لکھ کر یہ خط انہیں پو سٹ کر دیا۔ میرے دو ست نے جواباً اس بات پر بہت حیرت کا اظہار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چل گیا کہ میرے گھر کا نقشہ یہ ہے اور وہ EAST OPEN ہے اس میں کتنے کمرے ہیں اور ان کمرے میں کس قسم کافر نیچرہے انہوں نے لکھا کہ میں نے خط میں لکھی ہو ئی ایک ایک بات کو گھر اور گھر میں آرائش کے سامان سے موازنہ کیا جو حر ف بہ حرف صحیح نکلا انہو ں نے لکھا کہ واقعہ یہ ہے کہ اتنی زیادہ تفصیل میں بھی بیان نہیں کر سکتا تھا ۔

میٹھا چھوڑے ہو ئے جب نو مہینے گزرے تو دماغ میں مخاطب کے خیالات منتقل ہو نے لگے جو کچھ اس کے دماغ میں ہو تا تھا وہ من وعن بیان کر دیتا تھا ۔

میرے ابا جی مسجد سے ظہر کی نماز پڑھ کر تشریف لا ئے میں چونکہ نماز ادا کر نے کے لئے مسجد نہیں جا سکا تھا اس لئے انہوں نے مجھے بہت سخت سست کہا ۔ میں نے کہا ابا جی معاف کر دیں ا ٓئندہ کو تا ہی سرزد نہیں ہو گی ۔لیکن جب وہ مسلسل سر زنش کر تے رہے تو یکایک خیال کی ایک لہر آئی میں نے دیکھا کہ ابا جی مسجد میں نماز پڑھ رہے ہیں اور بحالت نماز گھر کی چھت کا حساب لگا رہے ہے ۔ کہ اتنے پیسے شٹرنگ میں خرچ ہو ںگے اتنے لو ہے میں لگیں گے ، وغیر ہ وغیرہ ۔ میں نے ان سے مودبانہ عرض کہ  ایسی نماز کا کیا فا ئدہ جس میں آدمی گھر کی چھت کا حساب لگاتا رہے تو اس وقت مجھے بہت ندا مت ہوئی جب ابا جی نے فر ما یا کہ واقعتا میں نماز میں حساب لگا تا رہا ہوں ۔

یہ چند مثالیں اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ مٹھاس کا ترک ٹائم اسپیس کی حد بندیوں کو توڑ دیتا ہے ہم نے مشقوں کے دوران میٹھی چیزوں کو کم سے کم استعمال کا مشورہ اس لئے دیا ہے کہ خیالات کے اوپر سے ٹائم اسپیس کی گر فت کم سے کم ہو جائے ، ٹیلی پیتھی کی بنیاد ہی یہ ہے  کہ ایک  آدمی اپنے خیالات دوسرےآدمی کو بغیر کسی وسیلے کے منتقل کر دے وسیلے سے ہماری مراد یہ ہے کہ دو آدمیوں کے در میان جو طبعاً فا صلہ اور وقت یعنی مکانیت اور زمانیت واقع ہے وہ ختم ہو جا ئے جیسا کہ ہم پہلے بتا چکے ہیں  خیالات رو شنی ہیں، ایسی  رو شنی جو ٹائم اسپیس سے آزاد ہے کیوں کہ ہمیں اس کی عادت نہیں کہ ہم بغیر وسیلے کے اپنی بات دو سروں تک پہنچائیں ۔ اس لئے ہمیں یہ چیز حاصل کر نے کے لئے پہلے ذہنی یکسوئی کے ساتھ مشق کر نی پڑتی ہے ۔ مشقیں بہت سی ہیں مثلا ً شمع بینی ، دائرہ بینی ، اندھیرا بینی ، نیگٹیو بینی، سورج بینی ، چاند بینی ، آب بینی آئینہ بینی وغیرہ وغیرہ ۔ 

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔