Topics

حضرت عبقرہ عابدہؒ

حضرت عبقرہ عابدہؒ سلوک و معرفت کے اعلیٰ درجے پر فائز تھیں۔ ایک بار بڑے بڑے عارف باللہ اور اہل اللہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دعا کی درخواست کی۔

آپ نے جواب دیا۔

دعاؤں کے ساتھ عمل نہ ہو۔ کردار نہ ہو۔ اخلاص نہ ہو تو دعائیں زمین کے کناروں سے باہر نہیں نکلتیں۔ اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق وہ دعائیں قبول بارگاہ ہوتی ہیں جن کے ساتھ مسلسل عمل اور پیہم عمل ہو۔ عمل کے بغیر دعا ایک ایسا جسم ہے جس میں روح نہیں ہے۔ اور جب جسم میں سے روح نکل جاتی ہے تو اس کی حیثیت ایک لاش کی ہوتی ہے جو کسی کام نہیں آتی۔

پھر فرمایا:

’’میں اس قدر خطا کار ہوں کہ خود کو عریاں محسوس کرتی ہوں۔ شرم و حیا سے کسی کا سامنا نہیں کر سکتی لیکن دعا کرنا سنت ہے اس لئے دعا کرتی ہوں۔‘‘

حضرت عبقرہ عابدہؒ اکثر حالت مراقبہ میں رہتیں۔ غیبی علوم آپؒ پر منکشف ہوتے۔ ایک رات اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر غور و فکر کر رہی تھیں:

’’ہم نے تمہارے لئے زمین اور آسمان کو مسخر کر دیا ہے۔‘‘

یکایک انہوں نے اپنے قریب روشن ستارہ دیکھا۔

ستارہ نے کہا:

’’میں تمہارے حکم کا تابع ہوں۔‘‘

حکمت و دانائی

* گناہ گار خود کو نادم شرمندہ محسوس کرتا ہے۔

* وہ دعائیں قبول ہوتی ہیں جن کے ساتھ عمل شامل ہو۔

* دعا کرنا سنت ہے۔ مانگنے سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ مجھ سے مانگو۔ میں عطا کرونگا۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔