Topics
بی بی کردیہؒ بصرہ کی رہنے والی تھیں۔ بی
بی شعدانہؒ کی خاص شاگرد تھیں۔ عبادت اور ریاضت میں یکتائے روزگار تھیں۔ ایک دفعہ
حضرت شعدانہؒ کی خدمت میں حاضر تھیں کہ اونگھ آ گئی۔ حضرت شعدانہؒ نے جگایا اور
فرمایا:
’’اے کردیہ! یہ سونے کی جگہ نہیں ہے۔ سونے
کی اصل جگہ قبرستان ہے۔‘‘
حضرت شعدانہؒ کی قربت کی وجہ سے ان کا دل
انوارالٰہی سے معمور تھا۔ مخلوق سے بہت محبت کرتی تھیں۔
ایک مرتبہ ایک عورت اپنی لڑکی کو لے کر آپ
کے پاس آئی۔ بیماری سے اس کے دونوں گھٹنے جڑ گئے تھے۔ اور وہ چلنے پھرنے سے معذور
ہو گئی تھی۔ عورت نے لڑکی کو آپ کے سامنے بٹھا دیا اور روتے ہوئے کہنے لگی۔ میں
ایک بیوہ عورت ہوں۔ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ میں نے اس کا بہت علاج کرایا مگر ہر
طرف سے مایوس ہو کر آپ کے پاس آئی ہوں۔ آپ اللہ کی دوست ہیں میری بیٹی کو اچھا کر
دیں۔
بی بی کردیہؒ نے لڑکی کے سر پر ہاتھ رکھا۔
بی بی کردیہؒ نے فرمایا:
’’بیٹی کھڑی ہو جاؤ۔‘‘
آپ کی دعا سے لڑکی پیروں سے چلتی ہوئی گھر
گئی۔
* سونے کی اصل جگہ قبرستان ہے۔
* اللہ کی نظر میں سب انسان برابر ہیں۔
* اللہ کو رازق مان لو۔ روزی تمہیں خود تلاش کر لے
گی۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔