Topics
اصل نام فاطمہ تھا۔ حافظ قرآن تھیں۔ جب حج
کے لئے تشریف لے گئیں تو دوران سفر رات دن میں ایک قرآن شریف ختم کرتی تھیں اور اس
کا ثواب رسول اللہﷺ کو بخشتی تھیں۔
آپ مستجاب الدعوات ولیہ تھیں۔ حج کر کے
واپس آ رہی تھیں تو سمندر میں طوفان آ گیا، تمام مسافر زندگی سے مایوس ہو گئے اور
آپ سے دعا کی درخواست کی، بی بی حاجیانی نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور نہایت خشوع
و خضوع سے دعا مانگی۔ الٰہی میں تیری رضا میں راضی ہوں اور تیرے سپرد اپنی جان
کرتی ہوں لیکن یہ تیرے عاجز بندے ہیں ان کے حال پر رحم کر، ان کی مصیبت کو آسان
فرما دے، یکایک طوفان رک گیا اور جہاز کے مسافروں کو اللہ نے بچا لیا۔
آپ نے سجدہ شکر ادا کیا اور حاضرین سے
فرمایا:
’’اللہ کی امید سے ہمیشہ پر امید رہیں اور
یہ یقین رکھیں کہ گناہ خواہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اللہ تعالیٰ کی رحمت اس سے
بہت زیادہ وسیع ہے۔ سمندر کے جھاگ سے زیادہ گناہ ہوں تب بھی اللہ معاف کر دیتا ہے
لیکن اگر پھر خطا ہو جائے تو دوبارہ اللہ کی رحمت میں پناہ لے لیں۔ یادرکھو اللہ
کی رحمت سے مایوس ہونا اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ رکھنے کے مترادف ہے۔
* توبہ کر کے توبہ پر قائم رہنے کی کوشش
کریں۔
* دوبارہ گناہ ہو جائے تو پھر توبہ کر
لیں۔
* اللہ اپنے ہر بندے، ہر بندی اور ہر
مخلوق سے محبت کرتا ہے۔ وہ اپنی مخلوق کو خوش دیکھنا چاہتا ہے۔
* اللہ کا دربار ناامید ہونے کا دربار
نہیں ایک لاکھ مرتبہ بھی اگر توبہ ٹوٹ جائے تو پھر بھی اللہ سے رجوع کرو۔
* اللہ عیبوں کی پردہ پوشی کرتا ہے۔
* اللہ کوتاہیوں اور غلطیوں کو معاف کرتا
ہے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔