Topics

بی بی ست الملوکؒ

خدمت خلق کا شغف رکھتی تھیں۔ دور دراز علاقوں سے پریشان حال خواتین اپنے مسائل کے حل اور دعا کے لئے آتیں۔ انہیں آپ کی دعا، تعویذ اور وظیفے سے آسودگی حاصل ہوتی تھی۔

ایک مرتبہ بیت المقدس زیارت کے لئے گئیں۔ ایک بزرگ علی بن علبس یمانیؒ کا بیان ہے کہ میں بھی وہیں تھا۔ میں نے دیکھا کہ آسمان سے مسجد کے گنبد تک نور کی ایک ’’بیم‘‘(Beam) ہے۔ جا کر دیکھا تو گنبد کے نیچے بی بی ست الموکؒ نماز میں مشغول تھیں۔
آپ فرماتی تھیں:

’’اگر آپ اللہ تعالیٰ کی قربت اختیار کر کے کائنات پر اپنی حاکمیت قائم کرنا چاہتے ہیں تو اللہ کی مخلوق کی خدمت کریں۔ اللہ کی مخلوق سے محبت کرنے والے لوگ اللہ کے دوست ہیں اور دوست پر دوست کی نوازشات و اکرامات کی بارش ہمیشہ ہوتی رہتی ہے۔‘‘

حکمت و دانائی

* جب کوئی بندہ یا بندی اللہ سے قریب ہو جاتا ہے تو ’’نور‘‘ سے اس کا تعلق قائم ہو جاتا ہے۔

* ضمیر’’نور باطن‘‘ ہے۔ نور باطن سے ہی ساری سعادتیں حاصل ہوتی ہیں۔

* اللہ کے لئے نماز قائم کی جائے تو نمازی کو حضور قلب ہوتا ہے۔ حضور قلب کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ یا بندی دیکھتی ہے کہ اللہ میرے سامنے ہے اور میں اللہ کے سامنے رکوع میں ہوں، میں اللہ کے سامنے سربسجود ہوں۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔