Topics

بی بی اُم ہارونؒ

بی بی ام ہارون کو رات کی تاریکی میں اپنے خالق و مالک کی عبادت کرنے میں خاص لطف حاصل ہوتا تھا۔ جب سپیدہ سحری نمودار ہوتا تو فرماتیں:

’’ہائے دوری ہو گئی۔‘

مطلب یہ کہ رات کی تاریکی میں اپنے خالق کی عبادت کرنے میں جو لطف حاصل ہوتا ہے وہ دن کے وقت نہیں ہوتا۔
آپ کے بال بہت خوبصورت اور لانبے تھے اس قدر چمک دار اور ملائم تھے کہ خواتین رشک کرتی تھیں۔ کسی نے پوچھا! آپ کے بالوں کے حسن میں کیا راز مخفی ہے۔ فرمایا:

’’اللہ مجھے پسند کرتا ہے میری ہر چیز خوبصورت بن گئی ہے۔‘‘

مرد حضرات اور خواتین بڑی تعداد میں آپ سے فیض حاصل کرتے۔ جب خواتین اپنی روحانی کیفیات انہیں بتاتی تھیں تو نہایت توجہ سے سنتی تھیں اور ان کی رہنمائی فرماتی تھیں۔ بہت بڑی تعداد میں مرد اور خواتین ان کے شاگرد تھے۔

حکمت و دانائی

* رات کو عبادت میں جو لطف آتا ہے وہ دن میں نہیں آتا۔

* اللہ جس کو پسند کرتا ہے وہ خوبصورتی کا پیکر بن جاتا ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔