Topics
بی بی حفضہؒ کے چہرے کو عبادت و ریاضت نے
پرکشش اور پرنور بنا دیا تھا۔ درویشوں اور ولیوں کی بڑی عقیدت مند تھیں۔ مرشد کامل
کی تلاش میں برسوں سرگرداں پھریں، مطالعہ کی شوقین تھیں، تصوف اور مذہب پر کتابوں
کا مطالعہ کرتی تھیں۔ اولیاء اللہ کے تذکرے اور قدسی نفس حضرات و خواتین کے قصے
تسکین کا باعث ہوتے تھے۔
مرشد کامل کی تلاش کامیاب رہی اور آخر کار
انہیں ایک درویش مل گئے، آپؒ کو ان سے بڑی عقیدت ہو گئی اور درویش بھی آپؒ کا بے
حد خیال رکھتے تھے۔ آپؒ فرماتی تھیں:
’’وسائل کی کمی، جنگ و جدل، ظلم و ستم،
فتنہ و فساد، بربریت، قدرتی عذاب دنیا سے ہمیشہ کے لئے محروم ہو جانے کی ہیبت یا
روز روز کے بڑھتے ہوئے سماجی اور سیاسی مسائل اس لئے ہیں کہ انسان کا عقیدہ کمزور
ہے۔ اللہ سے وہ تعلق قائم نہیں رہا۔ جو فی الحقیقت ہونا چاہئے۔ تعلق بااللہ ہی
صراط مستقیم ہے جو یقیناً کامیابی کی راہ ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اور تم پر جو مصائب آتے ہیں وہ تمہارے
ہی کرتوتوں کا نتیجہ ہیں اور اللہ تو بہت خطاؤں سے درگزر کرتا ہے۔‘‘ (سورۃ
الشوریٰ)
’’اور تم سب مل کر خدا کی طرف پلٹو۔ اے مومنو! تا کہ تم فلاح پاؤ۔‘‘
اپنے اعمال کی ہیبت ناک دلدل اور اپنے ہی
ہاتھوں سے بنائے ہوئے شکنجوں میں جب قوم یا فرد گرفتار ہو جاتا ہے تو مصائب و آلام اسے نگل لیتے ہیں اور جب وہ نادم ہو کر اپنی خطاؤں کا اعتراف کرتا ہے اور اللہ کی
نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے تو اللہ میاں خوش ہو جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی طرف پلٹنے کو قرآن پاک کی زبان میں ’’توجہ‘‘ کہا گیا ہے اور اللہ
تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا دراصل متوجہ ہونا ہے، یہی عمل تمام مصائب کا حل ہے اور ہر
قسم کے خوف و غم سے محفوظ رہنے کا حقیقی علاج ہے۔
* اپنی زندگی کو عشق و وفا کی چلتی پھرتی
تصویر اور نمونہ بنا دو بلاشبہ ایسے افراد کو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کی صف
میں شامل کر لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ان مخصوص بندوں کا ایک سلسلہ ہے جس میں شامل
ہونے کے بعد انسان کا دل، دماغ اور نفس مطمئن ہو جاتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے ایسے
بندوں پر اپنے فضل و کرم سے اپنی رحمتوں، برکتوں اور انوار و تجلیات کی بارش
برساتا ہے۔
* جب بندہ اللہ تعالیٰ سے بھلائی کی توفیق
طلب کرتا ہے تو اسے بھلائی کی توفیق مل جاتی ہے۔
* عبادت سے چہرہ پرکشش اور پرنور ہو جاتا
ہے۔
* اپنی زندگی کو دوسروں کے لئے عشق وفا کی
تصویر بنا دینا ہی اخلاص ہے۔
* اللہ ہر قسم کے احتیاج سے مبرا ہے اور
مخلوق ہر حال میں اللہ کی محتاج ہے۔
* نیکی کا ڈھنڈورا نہ پیٹو بری باتوں سے
بچنے کی تدبیر کرو۔
* چھوٹے بچوں کو غور سے دیکھو روشنی نظر
آئے گی۔
* بڑے جب بچوں کو دیکھتے ہیں تو بچوں میں
ان کو اپنا بچپن نظر آتا ہے۔
* ہر عمر رسیدہ آدمی ماضی کی دستاویز ہے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔