Topics

بی بی عنیزہؒ

آپ کنیز تھیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند تھیں۔ اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتیں تھیں تو آواز میں درد بھر جاتا، مناجات کرتے ہوئے ایک رات دعا مانگی:

’’اے میرے معبود! آپ کو مجھ سے محبت کی قسم مجھ پر رحم کیجئے۔‘‘

ان کا مالک یہ سن رہا تھا وہ بولا۔

’’ اس طرح نہیں یوں کہہ، اے اللہ! تجھ کو مجھ سے محبت رکھنے کی قسم۔‘‘

بی بی کنزہؒ نے کہا:

’’اللہ کی مجھ سے محبت ہی تو ہے جو میں عبادت میں مصروف ہوں۔‘‘

پھر بولیں:

’’اے اللہ! میرا اور آپ کا معاملہ اب تک چھپا رہا اب مخلوق کو خبر ہوگئی ہے اب مجھے اپنے پاس بلا لے۔‘‘

یہ کہہ کر اللہ ہو کی ضرب لگائی اور جان، جان آفریں کے سپرد کر دی۔

حکمت و دانائی

* جہاں شک ہے وہاں سے یقین چلا جاتا ہے۔

* یہ اللہ تعالیٰ کی مجھ سے محبت ہی تو ہے جو میں عبادت میں مشغول ہوں۔

* وہ بندہ جو اللہ سے زیادہ دوسری چیزوں کو عزیز رکھتا ہے اللہ کا سچا بندہ اور شیدائی نہیں ہے۔

* ایک آدمی زبانی دعویٰ کرتا ہے کہ میں اپنے محبوب سے محبت کرتا ہوں لیکن جب ایثار اور قربانی کا وقت آتا ہے تو وہ اپنے قول میں سچا ثابت نہیں ہوتا، اس کی محبت قابل تسلیم نہیں ہے۔

* اللہ تعالیٰ سے جو لوگ محبت کرتے ہیں ان سے اللہ تعالیٰ بھی محبت کرتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو اس کا دل محبت سے معمور ہو جاتا ہے ، محبت کی یہ خوشبو سماوات اور زمین پر محیط ہو جاتی ہے، زمین کی ہر مخلوق چاہے وہ انسان ہو، پرند ہو، چرند ہو، درندہ ہو، درخت ہو، پھول ہو، بادل ہو، ہوا ہو اس شخص سے محبت کرنے لگتی ہے۔

* حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے:

’’مر جاؤ مرنے سے پہلے۔‘‘

’’مر جاؤ مر جانے سے پہلے۔‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ دنیاوی زندگی میں رہتے ہوئے مرنے کے بعد کی زندگی کا علم حاصل کر لو جب مرنے کے بعد کی زندگی کا علم حاصل ہو جاتا ہے تو انسان کے اوپر سے موت کا خوف ختم ہو جاتا ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔