Topics

اُمّ معاذؒ

اُمّ معاذؒ زیادہ تر گوشہ نشین رہتی تھیں۔ ہجوم میں گھبراتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ کی محبت میں دیوانوں جیسا حال تھا۔ ایک روز کوئی بزرگ ان سے ملنے آئے۔ ان کی حالت دیکھ کر پوچھا:

’’تجھے کس شئے نے دیوانہ بنا دیا ہے؟‘‘

آپ نے کہا:

’’اللہ سے ملنے کے شوق نے مجھے تڑپایا ہوا ہے۔‘‘

بزرگ نے پوچھا:

’’کیا فواد اور قلب جدا جدا ہیں؟‘‘

کہ:’’قلب محبت کرتا ہے اور فواد مشتاق ہوتا ہے۔‘‘

بزرگ نے پوچھا:

’’حق کا وقوف کیا ہے؟‘‘

ام معاذؒ نے فرمایا:

’’حق کو پانے کے لئے بے کیف ہونا ضروری ہے۔‘‘

بزرگ نے پوچھا:

’’حق کو پانے میں صادق ہونا کیا شئے ہے؟‘‘

یہ سن کر آنکھیں بند کر لیں اور مسکرا کر فرمایا:

’’صادق اور سچے لوگ اس طرح چلے جاتے ہیں۔‘‘

ہلا جلا کر دیکھا تو جسم سے روح پرواز کر چکی تھی۔

حکمت و دانائی

* قلب محبت کرتا ہے اور فواد مشتاق ہوتا ہے۔

* حق کو پانے کے لئے بے کیف ہونا ضروری ہے۔

* صادق اور سچے لوگوں پر نزع کا عالم طاری نہیں ہوتا وہ خوشی خوشی چلے جاتے ہیں۔ 

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔