Topics
بی بی عائشہؒ کا تعلق دینی گھرانے سے تھا۔
سخی اور خدا ترس تھیں۔ ضرورت مندوں کی مدد کر کے خوش ہوتی تھیں۔ معنی و مفہوم پر
غور کرنا محبوب مشغلہ تھا۔ کم گوئی نے آپ کو اللہ سے بہت قریب کر دیا تھا۔
بی بی عائشہؒ کو سیدنا حضورﷺ سے عشق تھا۔
ہر نماز کے بعد درود شریف پڑھ کر ایصال ثواب کرتی تھیں۔ جمعرات کو شب بیداری کرتیں
اور پوری رات نوافل اور درود شریف کثرت سے پڑھتی رہتی تھیں۔ جمعہ کو چپ کا روزہ
رکھنا معمول تھا۔ آپ خواب میں کئی مرتبہ حضورﷺ کی زیارت سے مشرف ہوئیں۔ حج بیت
اللہ کے بعد مسجد نبویﷺ میں نماز کے بعد فخر کائنات، محبوب سبحانی، نوریزدانی
حضورﷺ کو کھلی آنکھوں جلوہ گر دیکھا۔
* قرآن میں غور و فکر اگر شعار بن جائے تو
روح نور ہدایت سے معمور ہو جاتی ہے۔
قرآن میں تفکر سے نئے نئے انکشافات ہوتے ہیں۔
* قرآن میں تسخیر کائنات کے فارمولے بیان
کر دیئے گئے ہیں۔
* اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ہم نے قرآن کو
سمجھنا آسان کر دیا ہے۔ ہے کوئی سمجھنے والا؟‘‘
* محبت کی لطیف لہریں مصائب و مشکلات اور
پیچیدہ بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔
* غصہ کی کثیف لہریں بیماری کو جنم دیتی
ہیں۔
* ذکر الٰہی سے سکون ملتا ہے سکون سے چہرہ
خوبصورت ہوتا ہے۔
* قرآن شفا ہے قرآن راہ ہدایت ہے۔
* قرآن دین و دنیا میں سرخرو ہونے کا
ذریعہ ہے۔
* قرآن علم اسماء کی تشریح ہے۔
* اللہ آسمانوں اور زمین کی روشنی ہے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔