Topics

حبیبہ مصریہؒ

ریاضت و مجاہدے میں کمال حاصل تھا۔ عشق الٰہی میں سرشار رہتی تھیں۔ حضرت حبیبہ مصریہؒ کا ارشاد ہے۔

خوش و خرم زندگی بسر کرنے کا راز یہ ہے کہ آدمی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔ جو لوگ دولت کو سب کچھ سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ان کی زندگی میں سے سکون نکل جاتا ہے۔ مال اور اولاد کی محبت سخت فتنہ ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

بے شک انسان مال و دولت کی محبت میں بڑا شدید ہے۔‘‘

انسان کہتا ہے کہ جو کچھ میں کماتا ہوں وہ میرے دست بازو کی قوت پر منحصر ہے۔ اس لئے جس طرح چاہوں اسے خرچ کروں۔ کوئی مجھے روکنے والا نہیں ہے۔ اور یہی وہ طرز فکر ہے جو آدمی کے اندر سرکشی اور بغاوت کی تخم ریزی کرتی ہے۔ جب یہ سرکشی تناور درخت بن جاتی ہے تو اللہ سے اس کا ذہنی رشتہ ٹوٹ جاتا ہے اور آدمی کا شمار ذریت قارون میں ہونے لگتا ہے۔
اہل ایمان کے دلوں میں دولت کی اہمیت کو کم کرنے اور انہیں عطیہ خداوندی کا احساس دلانے کے لئے قرآن پاک میں جگہ جگہ اللہ کی مخلوق کے لئے مال و دولت خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ پاک اور حلال کمائی میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے۔ مال و دولت کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے متعلق یہاں تک کہہ دیا گیا ہے کہ

’’تم نیکی اور اچھائی کو نہیں پا سکتے جب تک وہ چیز اللہ کی راہ میں نہ دے دو جو تمہیں عزیز ہے۔‘‘

احکام خداوندی کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ کی مخلوق کی خدمت کے لئے زیادہ خرچ کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ پہلے اپنے مستحق رشتہ داروں کو دیجئے۔ پھر اس میں دوسرے ضرورت مندوں کو بھی شامل کر لیجئے۔

جو کچھ آپ اللہ کے لئے خرچ کریں وہ محض اللہ کی خوشنودی کے لئے ہو۔ اس میں کوئی غرض، بدلہ یا شہرت کا حصول پیش نظر نہ ہو۔ ضرورت مندوں کی امداد مخفی طریقے سے کریں تا کہ آپ کے اندر بڑائی یا نیکی کا غرور پیدا نہ ہو۔ غرباء و مساکین کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ کسی کو کچھ دے کر احسان کرنا دراصل نمائش کرنا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

’’مومنو! اپنے صدقات احسان جتا کر اور غریبوں کا دل دکھا کر اس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو محض لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے۔‘‘

حبیبہ مصریہؒ مسلسل تیس سال تک ریاضت و مجاہدے میں مشغول رہیں۔ چرندے ، پرندے اور درندے ان کے ارد گرد پھرتے رہتے تھے۔ کوئی کسی سے مزاحم ہوتا تھا نہ ڈرتا تھا۔

حکمت و دانائی

* خوش و خرم زندگی بسر کرنے کا راز یہ ہے کہ آدمی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہے۔

* جو لوگ دولت کو سب کچھ سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ان کی زندگی سکون سے نا آشنا ہو جاتی ہے۔

* جو لوگ دولت جمع کرتے ہیں اللہ کے لئے خرچ نہیں کرتے۔ سونا چاندی پگھلا کر ان کی پیشانی پر رکھا جائے گا۔

* سائل کو کبھی خالی ہاتھ واپس نہ لوٹاؤ۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔