Topics
بی بی تاریؒ کے اوپر اللہ تعالیٰ کی طرف
سے لطف و عنایت کا سلسلہ شروع ہوا تو ادب و احترام میں آپؒ سیدھی نہیں لیٹتی تھیں۔
ٹانگیں سمیٹ کر سوتی تھیں۔ غذا بہت کم استعمال کرتی تھیں تا کہ نفس موٹانہ ہو،
حاجت مندوں کی مدد کرتی تھیں۔
دونوں ہاتھ فضا میں بلند کر کے بارگاہ
الٰہی میں دعا کرتی تھیں:
’’یا الٰہی! یہ سب تیری مخلوق ہیں، سزا دے
تو یہ تیرے بندے ہیں اور بخش دے تو، تو سب سے بڑا معاف کرنے والا ہے۔‘‘
مستجاب الدعوات ولیہ تھیں۔
* نیکی ایک چراغ ہے جس سے انسانیت روشن
ہوتی ہے۔
* امیروں، سرداروں، وڈیروں اور بادشاہوں
کی قربت آنکھوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔
* روحانی علوم سیکھ کر حقائق کا ادراک ہو
جاتا ہے۔
* اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی تقدیر پر
راضی رہنا ہزاروں مقبول کاموں سے افضل ہے۔
* والدین کی خدمت عبادت ہے۔
* توبہ کے وقت اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے
کے آنسو بے حد پسند ہیں۔
* ہر انسان کے اندر دو وحواس کام کرتے ہیں۔ ظاہری
حواس۔ باطنی حواس۔ تصوف ایک مکتبہ فکر ہے جس میں داخل ہو کر انسان باطنی حواس سے
واقف ہو جاتا ہے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔