Topics
حفیظ آپاؒ کو روحانی تعلیم کے دوران
انبیاء کرامؑ ، اولیاء کرامﷺ، ارواح مقدسہ اور سیدنا حضورﷺ کی ذات اقدس کی کئی
مرتبہ زیارت ہوئی، قرآن کی کئی سورتیں خواب میں حفظ کرائی گئیں۔
ایک دن تہجد کی نماز ادا کرتے ہوئے گرد و
پیش سے بے خبر ہو گئیں اور خود کو کعبہ شریف کے سامنے موجود پایا کعبہ شریف کی
عجیب شان تھی۔ پورا بیت اللہ نور اور روشنی تھا، غلاف بھی نور کے تانوں بانوں سے
بنا ہوا تھا۔ جس پر زرد رنگ کی روشنی کے نقش و نگار نظر آ رہے تھے، اسی حالت
مشاہدہ میں نماز ادا کی اور دعا مانگتے ہوئے بے اختیار منہ سے نکلا:
’’میں خدا کا نور دیکھوں گی۔‘‘
یہ کہنا تھا کہ غلاف کعبہ میں حرکت ہوئی
اور وہ نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ اس وقت ایک ناقابل بیان نظارہ سامنے تھا، کعبہ شریف
میں سے روشنی اور نور کی کرنیں تیزی سے نکل رہی تھیں۔ اس تیز اور چمکدار نورانی
کرنوں کے درمیان کعبہ کے خدوخال نورانی لکیروں کی طرح نظر آ رہے تھے۔ زبان پر یہ
الفاظ تھے
’’یا اللہ تیری ذات جمالی اور جلالی شان
کا مظہر ہے اگر اس پر حجاب نہ ہوتا تو مخلوق تجلیات کو برداشت نہیں کر سکتی۔‘‘
اس کے بعد ایک نہایت خوبصورت ہاتھ نے ان
کے اوپر عطر چھڑکنا شروع کر دیا ایسا لگتا تھا کہ جھلمل جھلمل کرتی چاندنی ان پر
برس رہی ہے۔ ان کا وجود کیف و سرور میں ڈوب گیا، منہ سے بے ساختہ یہ الفاظ ادا
ہوئے
’’سبحان اللہ رسول اللہﷺ کا جلوہ بے مثال
ہے اور آپﷺ کا نور بھی کیا نور ہے۔ اس کے بعد انہیں ایک فرشتہ نظر آیا۔
* آدم کی اولاد کو جب تک اللہ کی صفات کا
علم منتقل نہیں ہوتا وہ سرتاپاشر سے اور صفات کا علم منتقل ہونے کے بعد وہ
سرتاپاخیر ہے
* ہم ان ہی وسائل سے استفادہ کرتے ہیں جو ہمارے لئے پہلے ہی سے تخلیق کر دیئے گئے
ہیں۔
* غصہ نفرت کو جنم دیتا ہے اور محبت نفرت
کو ختم کر تی ہے۔
* جسم روح کے تابع ہے روح جسم کے تابع
نہیں ہے۔
* ہر خاتون اور ہر مرد رسولﷺ کی زیارت سے
مشرف ہو سکتا ہے۔
* کثرت سے درود شریف پڑھنے سے حضورﷺ کی
زیارت نصیب ہوتی ہے۔
* بھرپور طریقہ سے سیرت طیبہﷺ کا مطالعہ
کرو جو کام رسول اللہ نے کیا ہے۔ اس پر صدق دل سے عمل کرو اور جو کام رسول اللہﷺ
نے نہیں کیا اسے چھوڑ دو۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔