Topics
یہ بودو نبود کیا ہے کس کو معلوم
افلاک کی جو ادا ہے کس کو معلوم
سب راز ہیں کہکشاں کی
گردش کے عظیم
خورشید میں کیا چھپا
ہے کس کو معلوم
تشریح : کہکشاں کی گردش کا راز اس وقت کھلتا ہے جب قلندر شعور ہماری راہنمائی کرتا ہے، جس کی راہنمائی میں ہم کائناتی تخلیقی فارمولوں کے تحت اپنے اندر ہر قسم کی غیر مرئی Invisible صلاحیتوں کو اپنے ارادے اور اختیار سےمتحرک کر سکتے ہیں۔ ایک آدمی جب اپنے اندر دور کرنے والی بجلی یا نسمہ Aura سے واقف ہوجاتا ہے تو بجلی کے بہاؤ کو روک بھی سکتا ہے، اور اپنے اندر زیادہ سے زیادہ وولٹیج کا ذخیرہ بھی کرسکتا ہے، الیکٹریسٹی کے ذخیرے کے بعد اس کے اندر ایسی سکت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ اپنے ارادے اور اختیار سے آسمان ا ور زمین کے کناروں سے باہر نکل جاتا ہے۔ اس کی آنکھوں کے سامنے اپنی زمین کی طرح کہکشاں میں بے شمار زمینیں آجاتی ہیں، جس طرح وہ اپنی زمین پر آباد اللہ کی مخلوق کو دیکھتا ہے اسی طرح کھربوں دنیا کا بھی مشاہدہ کرتا ہے جس طرح ایک فلم سیکڑوں ہزاروں اسکرین پر دیکھی جاسکتی ہے اسی طرح اسی طرح کائنات کی تمثیل لوح محفوظ سے ڈسپلےDisplay ہورہی ہے کائنات میں موجود ہر زمین ایک اسکرین ہے۔ لا شعور بیدار ہوجاتا ہے تو یہ ساری کائنات ایک فلم اور کائنات میں کھربوں زمینیں اسکرینیں نظر آتی ہیں، جو کچھ زمین پر ہو رہا ہے بالکل اسی طرح کائنات میں موجود دوسری تمام زمینوں پر بھی یہ نظام جاری و ساری ہے۔
________________
روحانی ڈائجسٹ: اکتوبر ۰۳
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔