Topics
کہتا ہے مجھے ایک
زمانہ کافر
سچائی کا انجام ہوا یہ آخر
میں ایک کو دو نہ کہوں گا زنہار
گو سارے زمانے کو ہو بار خاطر
اس رباعی میں منصور
حلاج کی طرف تلمیحی اشارہ ہے، جس نے
"انا الحق " کا نعرہ لگا کر خدا کی وحدانیت کا اور اپنی ذات کو
خالق حقیقی کی ذات میں فنا کرینے کا اعلان کیا ۔ ایک یا وحدت سے ماورائی کا تصور
دو علیحدہ ہستیوں کی علامت ہے، جن میں مغائرت اور بیگانگی حد فاصل ہے، ایک کو دو کہنے سے انکار بصیرت
آگاہی اور معرفت الہی کے اعلی ترین مقام پر پہنچنے کی دلیل ہے۔ مشہور زمانہ شعر:
من تو شدم تو من شدی،
من تن شدم، تو جاں شدی
تاکس نگوید بعد ازیں من
دیگرم
تو دیگری
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔