Topics

پیلی سرسوں کا تیل۔ گونگا بہرہ پن

سوال: میری ایک بیٹی جس کی عمر 9سال ہے گونگی اور بہری ہے۔ چار سال کی عمر میں ٹائیفائیڈ بخار کے بعد اس کی زبان اور کان خراب ہو گئے۔ پہلے عام بچوں کی طرح بولتی اور سنتی تھی۔ بڑے بڑے ڈاکٹروں کو دکھایا کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں اس کے دماغ کی وہ رگیں سوکھ گئی ہیں جن کا تعلق زبان اور کان سے ہے۔

جواب: بادام کی گری، سونف، کوزہ مصری تینوں چیزیں ہم وزن لے کر پیتل کے ہاون دستے میں کوٹ کر سفوف بنا کر رکھ دیں۔ صبح، شام، رات ایک ایک چمچی کھلائیں۔ پیلی سرسوں کے تیل میں کاجل بنا کر روزانہ رات کو ایک ایک سلائی دونوں آنکھوں میں لگائیں۔

تین عدد سفید چینی کی پلیٹوں پر زعفران اور عرق گلاب سے بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِoآلرٰتِلْکَ اٰیٰاتُ اَلکِتَابِ الْمُبِیْنِ۔ اَلرَّحِیْمُ اَلرَّحِیْمُ اَلرَّحِیْمُ لکھ کر صبح شام اور رات پانی سے دھو کر پلائیں۔

یہ علاج چھ ماہ تک کریں۔ 


Topics


Roohani Daak (4)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔