Topics
حضرت
غوث علی شاہ ؒ اور بز رگوں کے سنے ہو ئے واقعات پر تفکر کر نے سے ایک ہی بات سامنے
آتی ہے کہ خیالات منتقل کر نے کے لئے ۔ مسلسل کسی ایک نقطہ پر توجہ کا مر کوز ہو
نا ضروری ہے لیکن اگر ذہنی یکسوئی حاصل نہ
ہو تو توجہ کسی ایک نقطہ پر قائم نہیں رہتی ۔ٹیلی پیتھی سیکھنے کے لئے سب سے پہلے
یہ ضروری ہے کہ ہمارا ذہن ہزاروں لا کھوں
خیالا ت سے نجات حاصل کر کے صرف ایک خیال کو اپنا ہدف بنا لے ۔اور یک سو ہو جا ئے
۔یکسوئی حاصل کر نے کے لئے مندرجہ ذیل عمل تلقین کیا جا تا ہے ۔
صبح
سورج نکلنے سے قبل اور رات کو سوتے وقت آلتی پالتی مار کر شمال رُخ منہ کر کے بیٹھ
جائیں ۔
۱۔ داہنے ہا تھ کے
انگھو ٹھے سے دائیں نتھنے کو اوپر کی طرف سے بند کر لیں ۔
۲۔ بائیں نتھنے سے
پا نچ سیکنڈ تک سانس اندر کھنچیں ۔
۳۔ داہنے نتھنے پر
سے انگو ٹھا ہٹالیں اور داہنی چھنگلی سے با ئیں طر ف کے نتھنے کو بند کرلیں۔
۴۔ پا نچ سیکنڈ تک
سانس کو روک لیں ۔
۵۔ داہنے نتھنے سے
سانس کو پانچ سیکنڈ تک با ہر نکا لیں ۔
۶۔ دو بارہ داہنے
ہی نتھنے سے سانس پانچ سیکنڈ تک اندر کھینچیں ۔
۷۔
اب چھنگلیا ہٹا کر دوبارہ داہنے انگوٹھے سے داہنا نتھنا حسب سا بق بند کر لیں اور
سانس کو پا بچ سیکنڈ تک رو کیں رکھیں ،پھر با ئیں نتھنے سے سانس کو آہستہ آہستہ
نکا لیں ۔
یہ
ایک چکر ہوا اسی طر ح سے پا نچ مر تبہ اسی عمل کو دہرائیں ۔سانس کی مشق کر نے سے پہلے جسم کو
ڈھیلا چھوڑ دیں ۔ جسم میں کسی قسم کا تنا ؤ نہیں ہو نا چاہئے ۔ریڑھ کی ہڈی اور گر
دن ایک ہی سید ھ میں رکھیں ۔ سانس کا عمل
کر تے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ پیٹ خالی ہو اور جس جگہ مشق کی جا ئے
وہاں تازہ ہوا گزرتی رہے تا کہ پھیپھڑے کا فی مقدار میں آکسیجن جذب کرسکیں ۔سردی
کے زمانے میں عمل تنفس کے دو ران کمرے کے دروازے اور کھڑکیاں کھلی رکھیں ۔ میٹھی
اور کھٹی چیزیں کم سے کم استعمال کر یں ۔
ایک
ڈائری میں رو زانہ پیش آنے والے واقعات لکھتے رہیں ۔
ٹیلی
پیتھی کا طا لب علم اگر ہر وقت با وضو رہے اور اپنا زیادہ تر وقت تا ریکی میں
گزارتا ہے تو اثرات بہت جلد مر تب ہو تے ہیں ۔رات کا کھا نامغرب کے وقت آدھا پیٹ
کھا ئیں کھا نے کے کم از کم ڈھا ئی گھنٹے بعد (زیاوہ وقت گزر جا ئے تو اور اچھا ہے
)سونے سے پہلے پا نچ مرتبہ مندرجہ بالا یکسو ئی حاصل
کر نے والا عمل کریں ۔پھر آنکھیں بند کر لیں اور یہ تصور کر یں کہ نور کا ایک
دریا ہے ۔صاحب مشق اور ساری دنیا اس نور میں ڈوبی ہو ئی ہے ۔یہ تصور اندازے سے
آدھے گھنٹےتک قائم کر یں۔اگر ادھر ادھر کے خیالات آئیں تو اس کی پر وا نہ کر یں
۔اور نہ ہی انہیں رد کر نے کی کو شش کر یں خیالات آتے رہیں گے اور ازخود گزرتے
رہیں گے ۔آپ اپنا عمل جاری رکھیں ۔ اس مر اقبہ کے بعد کو ئی دوسرا دنیا وی کام نہ
کر یں اور اسی تصور میں سو جا ئیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین
کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔