Topics
یہ
بات آپ جان چکے ہیں کہ ماورائی علوم سیکھنے کے لئے بطور خاص منتشر خیالات سے خود
کو آزاد کر نا ضروری ہے ۔ جب خیالات ایک نقطہ پر مر کوز ہو جا تے ہیں تو دماغ یک سو جاتا ہے۔ جن حضرات نے پہلے سبق کی تکمیل
نہیں کی ہے انہیں چاہئے کہ پہلے سبق کی تکمیل کے بعد دوسرا سبق شروع کر یں ۔اسی طر
ح جب تک دو سرے سبق کی تکمیل نہ ہو تیسرا سبق شروع نہ کیا جائے ۔ ایک بات اور سمجھ
لیجئے اللہ تعالیٰ نے پا نچوں انگلیاں برابر نہیں بنائی ہیں ۔ جس طر ح پانچو ں
انگلیاں برابر نہیں ہے اسی طر ح ہر آدمی کی صلا حیت بھی الگ الگ ہے کسی کے اندر
صلاحیت بہت زیادہ ہے اور کسی بندے کے اندر صلا حیت کم ہو تی ہے ۔ کم صلاحیت لوگوں کو زیادہ صلاحیت لوگوں کی
کامیابی سے خوش ہونا چاہیئے۔
احساس
کمتری میں مبتلا ہو نا دراصل اپنی صلا حتوں کو زنگ لگا نے کے مترادف ہے جن لوگوں
کو کامیابی کم ہوئی یا وہ ابھی بھی کا میاب نہیں ہو ئے ہیں ۔انہیں بددل ہو نے کے
بجا ئے زیادہ ذو ق وشوق سے کوشش کر نی چا ہئے کامیابی یقینی ہے ۔ ع
ہمت مرداں مددخدا
ذہنی
یکسوئی حاصل کر نے کے لئے تیسرا سبق یہ ہے :۔
داہنے
ہا تھ کے انگو ٹھے سے سیدھے ہا تھ کے نتھنے کو بند کر لیں اور با ئیں نتھنے سے سات
سیکنڈ تک سانس کھینچ کر سیدھا نتھنا چھنگلیا سے بند کر لیں اور
پندرہ سیکنڈ کے بعد اُلٹے نتھنے سےسات
سیکنڈ سانس باہر نکالیں ۔ یہ ایک چکر ہو گیا یعنی سات سیکنڈ سانس لینا، پندرہ
سیکنڈ سانس روکنا اور سات سیکنڈ با ہر نکالنا اسی طرح پندرہ مرتبہ اس عمل کو دہرایا جائے۔ یہ مشق بھی خالی
معدہ اور صبح سورج نکلنے سے پہلے اور رات کو سونے سے پہلے خالی پیٹ کر نی چا ہئے ۔
مشق کر نے والے تمام طلبا ء اور طلبات کو ہدا یت کی جا تی ہے کہ رات کا کھانا بہت
ہلکا اور سر شام کھا ئیں ، کھا نے اور سانس کی مشق کے درمیان کم سے کم تین گھنٹے
کا وقفہ ہو نا ضروری ہے ۔
سانس
کی اس مشق کے بعد آلتی پا لتی (گو تم بدھ کی نشست )مار کر بیٹھ جا ئیں یا اس طر ح
بیٹھیں کہ اعصاب ڈھیلے اور پر سکون رہیں ۔اب آنکھیں بند کر لیں اور یہ تصور کر یں
کہ ایک حوض ہے اوور اس حوض میں ایک پا رہ (MERCURY)بھرا
ہو ا ہے اور آپ حوض میں پا رے میں ڈوبے ہو ئے ہیں ۔جب اس تصور میں گہرائی واقع ہو
جا تی ہے تو پہلے پا رے کا احساس مر تب ہو تا ہے اور جب یہ احساس گہرا ہو تا ہے تو
دماغ پر پا رے کا وزن محسوس ہو تا ہے ۔ دماغ میں نقر ئی لہریں پھلجھڑی کی طر ح پھو
ٹتی ہو ئی نظر آتی ہے جب بند آنکھوں سے یہ تصور قائم ہو جا ئے تو اس مشق کو کھلی
آنکھ سے کیا جا ئے اور دیکھا جا ئے کہ آپ خود اور یہ ساری دنیا پا رے کے حوض کے
اندر ڈوبی ہو ئی ہے جب یہ بات مشاہدے میں آجا ئے تو سمجھ لیجئے کہ اس مشق کی تکمیل ہو گئی ہے۔
نوٹ : مراقبہ لیٹ کر نہ کیا جا ئے کیوں کہ اس
طر ح نیند غالب آجا تی ہے اور وہ کیفیات جو بیداری میں سامنے آنی چا ہیئں خواب
میں منتقل ہو جاتی ہیں ۔ اس سے نقصان ہو تا ہے کہ دماغ بیداری کے بجا ئے خوا ب
دیکھنے کا عادی ہو جا تا ہے اور خواب میں دیکھی ہو ئی با توں کا ایک دو سرے کے
ساتھ ربط قائم رکھنا مشکل امر ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین
کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔