Topics
نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا
پھولوں میں پرندوں کو غزل خواں چھوڑا
افتاد طبیعت تھی عجب
آدم کی
کچھ بس نہ چلا تو باغ رضواں چھوڑا
تشریح ! اس آدم یا آدم زاد کی صفات نہ پوچھیے اس نے چمک دمک رکھنے والی شراب کی نہروں کو جنت میں ویران چھوڑ دیا۔ قسم قسم کے پھولوں اور باغوں میں جو پرندے چہچہا رہے تھے۔ ان کی گنگناہٹ کو بھی خیر باد کہہ آیا اس آدم کی طبیعت میں اللہ تعالی نے کچھ ایسی خوبی رکھی ہے کہ کسی ایک بات یا ایک چیز پر قانع نہیں رہتا۔ اس کا جنت میں رہتے رہتے جب جی گھبرانے لگا تو اسے چھوڑ کر بھاگ آیا ۔اس کے مزاج میں مظاہر کائنات میں کام کرنے والی ہر آن اور ہر لمحہ فکر و تبدل کی صفت (حرکت) موجود ہے۔
____________
روحانی ڈائجسٹ: جنوری
80، جنوری 83، مئی 83
تذکرہ قلندر بابا اولیاء
ؒ ص 132
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔