Topics
سوال: اذیت کی شدت اور مرض کی مدت کی طوالت کے پیش نظر آپ سے التجا ہے کہ رہنمائی فرمائیں اور یہاں مریضہ کی حالت یہ ہے کہ شام سے صبح اور صبح سے شام کرنا دو بھر ہو گیا ہے۔
یہ کیسی انتہائی سخت قسم کے جادو کا ہے مولوی اور سفلی عامل اپنی کہنی مشقی کے باوجود اس اذیت ناک شکایت کو دور کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ علامات کو ظاہر ہوئے دس سال بیت گئے ہیں۔ مریضہ کی عمر اس وقت 35سال کے قریب ہے۔ چار بچے ہیں جن میں سب سے چھوٹے لڑکے کی عمر پانچ سال ہے۔ شروع میں ہاتھ، پیر، چہرہ اور پیٹ میں سوجن کے ساتھ تکلیف شروع ہوتی اور پھر پیٹ میں مستقل طور پر ایک گولہ محسوس ہونے لگا۔ جو ادھر ادھر حرکت کرتا رہتا ہے۔ اماوس پونم اور چاند گرہن سورج گرہن کے موقعوں پر تکلیف عروج پر ہوتی ہے۔ پانچ سال ہوئے ڈاکٹر کے مشورہ پر پیٹ کا ایک میجر آپریشن ہوا۔ جس میں آنت کا پانچ انچ لانبا حصہ کاٹ دیا گیا۔ اس کا رنگ سیاہ تھا اور اس پر بال اگے ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھی تکلیف حسب حال قائم اور جاری رہے پھر یکے بعد دیگرے کوئی دس ایکسرے فوٹو لئے گئے۔ کوئی غیر معمولی چیز یا کیفیت فوٹو میں نظر نہیں آئی اور ڈاکٹروں نے بالاتفاق یہ مان لیا کہ کوئی طبی خرابی نہیں ہے اور مرض کی نوعیت ان کے فہم سے بالا تر ہے۔
سفلی عاملین کے علاج کے دوران قے اور دست ہوتے تھے اور قے میں گہرا سبزی مائل سیال اور باریک باریک سخت گوشت کے چیتھڑوں جیسی کوئی چیز خارج ہوتی تھی جس کا رنگ کچھ دیر بعد سیاہ پڑ جاتا تھا، اتنا کہ اسے اوپر سے گرایا جائے تو کئی فٹ تک اس کا تار نہیں ٹوٹتا تھا۔ مریضہ کے پیٹ کا قطر چالیس انچ ہو گیا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے آخری منکہ اور گردن کے منکے کے اوپر سخت ابھار پیدا ہو گئے اور سخت تکلیف دیتے ہیں اور مریضہ کی پنڈلیاں بھی غیر معمولی طور پر متورم ہو گئی ہیں۔ کچھ سال پہلے ضلع احمد نگر میں ایک روحانی عامل سے رجوع کیا گیا تھا۔ جن کے تابع موکلات بھی تھے۔ اس وقت یہ عامل ضعیف العمر ہو گئے تھے۔ علاج سے قدرے افاقہ بھی ہوا تھا لیکن بعد میں انہوں نے اپنی ضعیف العمری اور جادوئی طاقتیں استعمال میں نہ ہونے کی بات کر کے علاج کرنے سے معذرت ظاہر کر لی۔ مہاراشٹر اسٹیٹ کے علاقہ کوکن اور آندھرا ریاست کے تلنگانہ اور بالخصوص بجواڑہ کے سفلی عامل صرخاری میں بہت شہرت رکھتے ہیں اس علاقہ میں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان لوگوں سے یہ سحر کروایا گیا ہے جیسا کہ میں نے اپنے خط میں آپ کو بتایا تھا۔ اس سلسلہ قادریہ میں حضرت مفتی اعظم (آل محمد مصطفیٰ رضا خان بریلوی) مرحوم سے بیعت ہوں۔ ان کے اور اعلیٰ حضرت امام رضاؒ بریلوی کے تعویذ و نقوش پر مشتمل کتاب ’’شمع شبستان رضا‘‘ کے عملیات سے بھی علاج کیا گیا ہے۔ کتاب ’’شمع شبستان رضا‘‘ میں جادو کے اثرات دور کرنے کے لئے ایک چراغ بتایا گیا ہے۔ یہ چراغ میں نے بریلی سے منگوایا تھا۔ اس پر اسمائے موکلین اور قراآنین دعائیں کندہ ہیں۔ تانبے کا بنا ہوا ہے۔ چار بتیاں جلتی ہیں اور یہ چراغ کوئی گیارہ ہفتہ جلایا گیا۔ علامات مرض میں کافی کمی ہوئی لیکن تکلیف ختم نہیں ہوئی بالآخر اور چراغ جلانا بند کر دیا گیا۔ اس مریضہ سے انسانی اور اسلامی رشتہ کے میرا اور کوئی دنیاوی رشتہ نہیں ہے۔ البتہ کسی بھی خدا ترس انسان کی طرح میں دل و جان سے چاہتا ہوں کہ یہ مریضہ صحت یاب ہو اور اس کی تکلیف دور ہو۔ بعجلت ممکنہ جواب عنایت ہونے کی درخواست ایک بار پھر دہراتے ہوئے رخصت چاہتا ہوں۔
جواب: ایک انچ چوڑے یا دو انچ چوڑے سیسہ(LED) کے دو عدد ٹکڑوں کے اوپر گیارہ سو مرتبہ سورہ فلق پڑھ کر دم کریں اور پھر اس ٹکڑے پر لوہے کی کیل سے
کندہ کر کے مریضہ کے دونوں گردوں پر باندھ دیں۔ کپڑے کی ایک چوڑی پٹی بنوا لیں۔ اس پٹی میں دو جیبیں بنوا لیں۔ جیب کے نیچے کا استرباریک ململ کا ہونا چاہئے۔ تا کہ لیڈ مریضہ کے جسم سے چھوتا ہے۔ یہ پٹی مریضہ کے پیٹ پر اس طرح باندھ دیں کہ سیسہ کے ٹکڑے گردوں کی جگہ لگتے رہیں۔ ہر روز صبح سورج طلوع ہوتے وقت یہ دونوں ٹکڑے صاف پانی میں گیارہ بار ڈبوئیں اور نکالیں۔ اور پھر مریضہ کے پیٹ پر باندھ دیں۔ گیارہ روز کے علاج سے انشاء اللہ مرض ختم ہو جائے گا۔ تھوڑی بہت کسر باقی رہ جائے تو مزید گیارہ روز یہ عمل کرلیں۔ حضرت قبلہ اعلیٰ حضرت کے عملیات سے اس لئے فائدہ نہیں ہوا کہ آپ ان عملیات کے عامل نہیں ہیں اور ان ہی اعلیٰ حضرت نے آپ کو اجازت دی ہے۔ قانون یہ ہے کہ یا تو عامل خود عمل کی زکوٰۃ ادا کرے یا عامل اپنی زندگی میں اجازت دے دے۔ یہ اجازت روحانی طور پر بھی دی جاتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔