Topics
مٹی کے سبو شراب کی محفل ہیں
نظاروں سے دنیا کے مگر بیدل ہیں
یہ دیکھتے سنتے ہیں،
سمجھتے ہیں
ذرات میں ان کے چشم و
گوش و دل ہیں
تشریح ! مٹی کے پیالے کی وجہ سے شراب کی محفل سجی ہوئی ہے۔ لوگوں کے ذہن میں پیالے کا بس یہی مصرف ہے، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مٹی کا پیالہ بے جان و حقیر ہے، حالاں کہ مٹی پیالہ جان دار ہے، مٹی کے ذرات کی گہرائی میں ان کے چشم و گوش و دل پوشیدہ ہیں۔ یہ بھی احساس رکھتے ہیں۔ لیکن انسان اپنی کم نظری اور کم فہمی کی وجہ سے انہیں بے توقیر سمجھ کر توڑ دیتا ہے، حالاں کہ شراب خانے کے اندر جتنے پیالے "جان محفل" ہیں بنے ہوئے وہ بآواز بلند فریاد کرتےن ہیں۔ مے خانے کی فضا اس چیخ و پکار سے لرز رہی ہے، اے انسان آج تو ہمیں بے توقیر اور بے جان سمجھ کر توڑ رہا ہے، لیکن یاد رکھ تیری بھی حیثیت خالق کائنات کے سامنے ہماری طرح کے پیالے جیسی ہے، تو جس طرح آج ہمیں توڑ رہا ہے، کل تو خود اسی طرح توڑ دیا جائے گا۔ اپنی فنا کے بارے میں سوچ آج جس طرح ہماری فریاد سےشور برپا ہوا ہے کل روز حشر اس سیارے کے انسان بھی اسی طرح چیخیں گے، چلائیں گے، روئیں گے، خود کو پیٹیں گے۔ اے انسان عقل و شعور کی دنیا سے اس پار دانائی کی دنیا پر غور کر، ورنہ پچھتاوے کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
__________________
روحانی ڈائجسٹ: دسمبر ۸۵
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔