Topics
محرم نہیں راز کا وگرنہ کہتا
اچھا تھا کہ اک ذرہ ہی آدم رہتا
ذرہ سے چلا چل کر اجل
تک پہنچا
مٹی کی جفائیں یہ
کہاں تک سہتا
تشریح! آدمی قدرت کے راز وجہ تخلیق اور تمام باتوں سے محض نابلد ہے۔ زمین کا ہر ذرہ آدم کی تصویر کا عکس ہے۔لیکن ایک یہی ذرہ جب مشکل اور مجسم ہو جاتا ہے تو فنا کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔آدمی مٹی میں دفن ہو کرپھر مٹی بن جاتا ہے۔مٹی کے ذرات بو قلمونی کے ساتھ پھر مُشکل اور مجسم ہو جاتے ہیں اور پھر فنا کے راستے پر چل کر مٹی میں تحلیل ہوجاتے ہیں ۔ تحلیل نفسی کے اس مسلسل اور متواتر عمل سے آدمی کے اندر مٹی کے جفائیں برداشت کرنے کی سکت پیدا ہوجاتی ہے،دنیا کی نشو و نما کا یہ قانون تخلیقی فارمولوں کا راز بن کر جاری و ساری ہے۔
______________
روحانی ڈائجسٹ: جنوری
۸۰، جنوری ۸۳، مئی ۸۳، فروری ۸۴، مئی ۸۵،
تذکرہ قلندر بابا اولیاء
ؒ : ص ۱۲۹۔ ۱۳۰
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔