Topics
سوال : ٹیلی پیتھی کی مشقوں کے بعد طالبات اور طلباء پر جو
کیفیات مر تب ہو ئی ہیں ان سے اس علم کاحقیقت
سے تعلق ثابت ہو جا تا ہے ۔لیکن جب ہم یہ
دیکھتے ہیں کہ کا میابی کا تنا سب کم ہے تو دماغ اس شک میں مبتلا ہو جا تا ہے کہ یہ
سب قوت متخیلہ کا نتیجہ ہے ۔یعنی کہ آدمی نے اپنی تمام تر توجہ کے ساتھ اختیاری
یا غیر اختیاری طور پر یہ سوچ لیا کہ ایسا ہے ویسا ہے اور وہی
مناظر اس کے سامنے آجا تے ہیں ۔ اور اس قسم کی کیفیت اس پر وارد ہو نے لگتی ہیں ۔
کیا آپ اس سلسلے میں کچھ بتا نا پسند کر یں گے ؟
جواب:
جہاں تک قوت متخیلہ کا تعلق ہے اس سے کو ئی ایک فرد بھی انکار نہیں کر سکتاکہ ساری
زندگی خیالات کے تا نے با نے سے بنی ہو ئی ہے ۔ قلندر بابا اولیا ء ؒ نے اپنی کتاب
‘’لوح و قلم “ میں اس تانے بانے پر بنی ہو ئی تخلیق کو نسمہ کہا ہے اور جنات کی
تخلیق نسمہ مفرد سے۔ انسان اور انسان کی دنیا کی تخلیق نسمہ مر کب سے عمل میں آئی
ہے ۔اس بات کو نقشہ میں دکھا کر پو ری طرح
سمجھا یا گیا ہے ۔ لہریں جو زندگی دیتی ہیں زندگی کے سارے تقاضے ہمارے اندر پیدا
کرتی ہیں ۔ہمارے دماغ کے اندر نصب شدہ اینٹینا(ANTENNA) جب ان کو جذب کر تا ہے تو خیالات اور جذبات
بن کر نشر ہو نے لگتی ہیں ۔ خیالات کی نشر یات ہی زندگی ہیں ۔قوت متخیلہ کو ایک لا
یعنی اور ایک غیر موثر چیز سمجھنا بجز جہالت
کےکچھ نہیں ہے ۔
آئیے
ایک تجر بہ کر تے ہیں ۔
آرام
کے ساتھ بستر پر لیٹ کر جسم ڈھیلا چھوڑ دیں اور اپنی پو ری تو جہ اس بات پر مبذول
کردیں کہ آپ کے پیر گر م ہو رہے ہیں پھر یہ تصور کریں کہ لہرآپ کے دماغ میں
مسلسل اور پیہم نزول کر رہی ہیں ۔ اور
پیروں کے ذریعے خارج ہو رہی ہیں ۔لہروں کے اندر گر می آپ کے پیروں کو گرم کر رہی
ہے ۔ جیسے ہی آپ کی توجہ اس عمل میں مر کوز ہو جا ئے گی آپ کے پیر گرم ہوتے ہو
ئے محسوس ہو نگے اور پھر یہ معلوم ہو گا کہ سارے جسم کی گر می پیروں میں سمٹ آئی
ہے اور آپ کے پیروں کے تلوے جلنے لگیں گے ۔
بالکل
یہی صورت اس وقت ہو گی جب آپ سرد ہواؤں کا تصور کر یں گے خیالات کی مر کز یت
پیروں کو اتنا ٹھنڈا کر دیتی ہے کہ معلوم ہو تا ہے کہ پیر بر ف کی طر ح یخ ہو گئے
۔
ما
ورا ئی علوم کے لئے یہ کہہ کر گزر جا نا کہ
یہ سب قوت متخیلہ کا نتیجہ ہے دراصل فرار کی ایک شکل ہے اور یہ با تیں ایسے
لوگ کر تے ہیں جن کے اندر قوت عمل تقریباً صفر ہو تی ہے ۔
ایثار
و ایقان ، نفرت و حسد ، بھوک ، پیاس اور زندگی کے سارے تقاضے کیا ہیں ؟ سب خیالات
کی ادلتی بدلتی تصویریں ہیں ۔اگر جسم ہمیں بھوک کے تقاضے سے ،خیال کے ذریعے، مطلع
نہ کرے تو ہم کھا نے کی طرف متوجہ نہیں ہو ں گے یہ ساری کا ئنات خیالات کی
ایک مر بوط فلم ہے ۔
سوا
ل : ٹیلی پیتھی اور دیگر ما ورا ئی علوم کے ضمن میں جن قوتوں اور صلا حیتوں کا ذکر
کیا جا تا ہے۔ کیا ان صلا حیتوں کے حصول کے لئے کو ئی بھی شخص کو شش کر سکتا ہے یا
یہ علم ایسے لو گوں کے لئے مخصوص ہے جو غیر معمولی قوت کے حامل ہیں ؟
جواب : کائنات میں موجود جملہ مخلوقات میں انسان سب سے پیچیدہ
نفسیات اور طبیعات کا حامل ہے ۔بعض اوقات کچھ افراد سے ایسےا فعال سرزد ہو تے ہیں
جنہیں ہم SUPER NATURAL یعنی ما فوق
الفطرت کہہ دیتے ہیں اور جو عام لوگوں کی نظروں میں عجیب و غریب حیرت انگیز ہو تے
ہیں ۔حالانکہ غور کیا جا ئے تو اس کا رخانہ قدرت میں کو ئی چیز ما فو ق الفطرت
نہیں ہے ۔ چو نکہ ہرشئے کی ابتداء اور انتہا قوانین فطرت کے تحت ہے ۔اس لئے یہاں
کو ئی موجود شئے فطرت سے بالا تر نہیں ہو سکتی ۔
ہماری
اس کا ئنات میں فطرت کے بے شمار قوانین کا ر فر ما ہیں ۔ ان میں سے کچھ تو ہمیں
معلوم ہیں اور بہت سے قوانین ہمیں اپنی لا علمی کی وجہ سے معلوم نہیں ۔ جن کے بارے
میں ہمارا علم نا قص ہے ۔انہیں ہم فورا ًما فوق الفطرت کہہ دیتے ہیں مثال کے طور
پر ہمارے اندر یہ صلا حیت موجود ہے کہ ہم محض اپنے تصور کی قوت سے چار ہزار میل پر
بیٹھے ہو ئے کسی دو سرے شخص کو متا ثر کر دیں یا کسی بیمار کے بدن پر ہا تھ پھیر
کر اس کا مر ض دور کر دیں۔کسی شخص کو چند منٹ نظر جما کر دیکھیں اس پر نیند طاری
ہو جا ئے ۔ ہم اپنی آنکھوں کو بند کر کے
لا ہور کے انار کلی بازاریا لندن کے پکا ڈلی کا تصور کر یں اور وہاںکا پو را جیتا
جا گتا منظر ہمارے سامنے اس طر ح آجا ئے گو یا ہم خود ان با زاروں میں
چل پھر رہے ہیں ۔قدرت نے ہمارے اندر یہ
صلا حیت بھی ودیعت کی ہے کہ ہم دو سروں کے دل کا حال بھی معلوم کر سکتے ہیں ۔ ان
کے اندر داخل ہو کر اگلی پچھلی زندگی کے اہم واقعات دیکھ سکتے ہیں ۔فطرت نے ہمارے
دماغ میں یہ قوت بھی رکھی ہے کہ مستقبل میں پیش آنے والے واقعات پردہ اسکرین پر
فلم کی طر ح ہمارے سامنے رقصاں رہیں ۔ یہ تمام صلا حیتیں کسی نہ کسی قانون کے مطا
بق ہیں ۔ مگر جب ہم کسی شخص میں اس قسم کی کو ئی قوت متحرک پا تے ہیں تو اسے سوپر
نیچرل کہہ دیتے ہیں حالا نکہ ایسا نہیں ہے ہماری کا ئنات میں مافو ق الفطرت کو ئی
چیز نہیں ہے ۔
ہم
میں سے ہر شخص خاص خاص مشقوں ، مجا ہدوں
اور ریاضتوں کے ذریعے دماغ کی خو ابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کر کےان علوم کو حاصل کر سکتا ہے ٹیلی پیتھی غیب
بینی ، سچے خواب ، مستقبل بینی ، شرح صدر THOUGHT
READING دوران
علاج بذریعہ خیال، تاثیر بذریعہ تصور ، انتقال امواج ، مسمر یزم ،، ہپنا ٹزم کا
نام دیا جاتا ہے ۔ اگر آپ بھی اپنے اندر غیر معمولی ذہنی صلا حیتیں اور قوتیں
پیدا کر نا چاہتے ہیں تو کسی استاد کامل کی نگرانی میں مشقیں کیجئے ۔آپ میں بھی
غیر معمولی قوتیں پیدا ہو جا ئیں گی ۔
ایک
بات یاد رکھئے ، ہر انسان اپنی سیرت کی بنا پر از سر نو جنم لیتا ہے اور اوج ثر یا
تک پہنچ جا تا ہے ۔ سیر ت کی جڑیں اخلا قی قدروں سے نشوونما پا تی ہیں اس لئے اگر
آپ مستقبل بینی کے لئے قدم اٹھا تے ہیں تو پہلے اپنی سیرت کا جا ئزہ لیجئے اپنی
مستقل مزاجی کا امتحان لیجئے کیوں کہ پیش بینی کا آغاز آپ کی اپنی ذات سے ہی ہو
سکتا ہے ۔پہلے آپ خود اپنے اوپر تجر بات کریں گے۔اس کے بعد یہی طاقت دو سروں پر آزمائی جا ئے
گی ۔اگر آپ کی سیرت قابل اطمینان نہیں ہے
تو آپ غلط راستوں پر بھی جا سکتے ہیں ۔ قدرت کا چلن یہ ہے کہ کوئی غیر معمولی طا قت اس کو ملتی ہے جو اس کا
موزوں استعمال جا نتا ہے اور جو لوگ اس قسم کی طا قت حاصل کر نے کے بعد بے جا فخر
اور گھمنڈ کے نشے میں غیر اخلا قی اور غیر انسانی حر کات شرو ع کر دیتے ہیں ۔ان سے
یہ طاقت چھین لی جا تی ہے ۔اس لئے یاد رکھئے کہ سب سے پہلے آپ کے دل میں اپنی
شخصی تعمیر اور پھر تعمیر کا ئنات کا عزم ہو نا چا ہئے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین
کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔