Topics
سوال: میں ایک دوا ساز ادارے میں ریجنل منیجر کے عہدے پر گزشتہ 13سال سے کام کر رہا ہوں اور اپنی صلاحیت کے اعتبارسے بہت کام کر رہا ہوں۔ ابتدائی سالوں میں انعامات بھی لیتا رہا اور اپنی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کرتا رہا ہوں۔ لیکن کمپنی کی کمزور پالیسیوں اور ملکی حالات میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے میری کارکردگی اعداد کی صورت میں زیادہ اچھی نہ رہی۔
طبیعت خوشامد سے ہمیشہ متنفر رہی۔ فقط ذاتی محنت اور اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر کام کیا۔ جب تک کارکردگی اچھی رہی وقت اچھا گزرا۔ جب اس میں کمی ہوئی تو افسران نے آنکھیں بدل لیں۔ لب و لہجہ اور سلوک تبدیل ہو گیا۔ زندگی کے 13قیمتی سال گزارنے پر بے رخی انعام میں ملی۔ بہرحال اس میں آہ وفغاں کرنے کی بجائے کمپنی چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ کمپنی کسی اچھے ملازم کو میری جگہ لے آئے اور کمپنی کے منافع میں اضافہ ہو۔ اب صورت حال یہ ہے کہ گزشتہ سال سے کوشش کر رہا ہوں کہ کہیں اچھی جگہ ملازمت مل جائے۔ کوئی کاروبار کر لوں اور باعزت طور پر موجودہ ملازمت چھوڑ دوں۔
گزشتہ ڈیڑھ سال سے عارضہ قلب میں مبتلا ہوں۔ آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ میرے حق میں دعا فرمائیں کہ باعزت روزی کا مسئلہ حل ہو جائے۔
جواب: چلتے پھرتے وضو بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ صبح سورج نکلنے سے پہلے(فجر کی نماز کے بعد) شمال رخ دعا کی طرح ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جائیں۔ ایک مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر ہاتھوں پر دم کریں۔ تین بار دونوں ہاتھ چہرہ پر پھیر لیں پھر دوسری مرتبہ دعا کی طرح ہاتھ باندھ لیں۔ ایک بار سورہ اخلاص پڑھ کر ہاتھوں پر دم کریں اور دونوں ہاتھ تین بار چہرہ پر پھیر لیں۔ اسی طرح تیسری مرتبہ کریں۔ یہ عمل بلاناغہ چالیس دن تک کریں۔ سورج نکلنے کے بعد یہ عمل نہ کریں۔ انشاء اللہ کام بن جائے گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔