Topics
سوال: میں بڑی دکھی لڑکی ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری بیماری سمجھ نہیں آتی۔ لگتا ہے کہ میرے جسم کا کوئی بھی حصہ تندرست نہیں ہے۔ بچپن سے لیکوریا کی مریضہ ہوں۔ پندرہ سال کی عمر سے بال سفید ہونا شروع ہو گئے۔ 2جون 74ء کو اچانک بیٹھے بیٹھے سانس کی تنگی شروع ہو گئی۔ فوراً ڈاکٹروں کو دکھایا۔ کوئی ڈاکٹر دمہ تشخیص کرتا ہے تو کوئی خون کی کمی بتاتا ہے۔ کوئی پیٹ میں کیڑے اور دل کی خرابی بتاتا ہے۔ سانس کی تنگی میں نہ تو مجھے کھانسی آتی ہے اور نہ ہی بلغم وغیرہ کی تکلیف ہوتی ہے۔ میں نے خون پیشاب اور پاخانہ ٹیسٹ کرایا اور چھاتی کا ایکسرے بھی کرایا لیکن کچھ پتہ نہ چل سکا۔ جب مجھے سانس کی تنگی شروع ہوئی تو اس کے چھ سات ماہ بعد میرے دونوں ہاتھوں کے ناخن بھی خراب ہونا شروع ہو گئے جو کہ ٹیڑھے بدرنگ اور خشک ہو چکے ہیں۔
پچھلے سال سے ایک اور بیماری کا اضافہ ہو گیا ہے۔ سانس پھولنے کی بیماری ہو گئی اور سانس لیتے وقت خرخراہٹ کی آواز آتی تھی۔دو سیڑھیاں بھی نہیں چڑھ سکتی تھی۔ دو ماہ ہومیوپیتھک علاج کرنے پر سانس پھولنے کی بیماری ختم ہو گئی لیکن سانس کی تنگی والی بیماری بالکل ختم نہیں ہوئی۔ اس سال سانس پھولنے کی بیماری زیادہ شدت کے ساتھ حملہ آور ہوئی۔ کوئی کام نہیں کر سکتی تھی۔ دو ماہ ہومیوپیتھک علاج کرنے پر یہ بیماری تو ختم ہو گئی ہے اور میں دو منزلیں بھی چڑھ لیتی ہوں لیکن اب ڈرتی ہوں کہ اگلے سال مرض زیادہ شدت اختیار نہ کر لے کیونکہ پچھلے سال کی بیماری کے آثار میرے چہرے پر واضح نہیں ہوئے تھے لیکن اس سال بیماری نے مجھے پژمردہ اور کمزور کر دیا ہے۔ رنگ بھی پہلے سے کالا ہو گیا ہے۔ کیا یہ بیماریاں میرا پیچھا نہیں چھوڑیں گی۔ کیونکہ جب بھی سانس کی تنگی کی بیماری کا علاج کرتی ہوں تو بجائے فائدہ کے بیماریوں میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس سال سانس پھولنے کا علاج کراتے کراتے سینے میں جکڑن اور درد شروع ہو گیا ہے۔ دل کی دھڑکن کبھی کبھار بہت تیز ہو جاتی ہے اور دائیں بائیں ہلکا درد ہونے لگتا ہے اور بھاری معلوم ہوتا ہے۔ چند سالوں سے دمچی اور کولہوں میں بوجھل پن اور تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ یہ بیماری بھی خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے اور کبھی خود بخود لاحق ہو جاتی ہے۔ ایک ماہ سے دماغ، دل کی طرح دھڑکتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور ہلکا ہلکا درد بھی ہوتا ہے۔ میں بڑی حوصلہ مند ہوں اور ہر وقت مصروف رہتی ہوں۔ شدید تکلیف کے باوجود گھر کے تمام کام کرتی ہوں شاید اسی وجہ سے گھر والے مجھے صحت مند سمجھتے ہیں۔ کافی عرصہ سے شادی کے لئے شدید دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن میں بیمار جسم کے ساتھ شادی نہیں کرنا چاہتی۔ بابا جی! اب مجھ میں بیماریوں کو برداشت کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ آپ مجھے ایسا علاج بتائیں کہ کوئی بیماری نہ رہے۔
جواب: نیلی شعاعوں کا پانی 2,2اونس صبح و شام
سرخ شعاعوں کا پانی 2,2اونس کھانے سے پہلے
سبز شعاعوں کا پانی 2,2اونس ناشتہ کے بعد اور سوتے وقت پئیں۔ فرج میں رکھی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔