Topics
سوال: میرے سر کے بال بہت اچھے ہیں مگر نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بال بڑھتے بھی نہیں ہیں جس کی وجہ سے مجھے بہت شرم محسوس ہوتی ہے۔ میری اور بہنوں کو بھی مسئلہ درپیش ہے۔ امید ہے کہ آپ مایوس نہیں کریں گے۔
جواب: صاف شفاف سفید رنگ پکے شیشے کی ایک بڑی بوتل لے کر اس کے اوپر نیلے رنگ کا ٹرانسپیرنٹ کاغذ اس طرح چپکا دیں کہ بوتل اوپر نیچے اور اطراف سے کاغذ کے اندر آ جائے۔ اب اس بوتل میں ایک چوتھائی بوتل کا اوپری حصہ خالی چھوڑ کر خالص تلوں کا تیل بھر دیں اور بوتل میں گیارہ عدد زرد رنگ چنبیلی کے پھول ڈال دیں۔ مضبوط کارک لگا کر دھوپ میں ایسی جگہ رکھ دیں جہاں سارا دن دھوپ رہتی ہو۔ شام کو بوتل اٹھا کر کمرے میں لکڑی کے اوپر یا لکڑی کے اسٹول پر یا لکڑی کی کرسی پر رکھ دیں، صبح پھر دھوپ میں رکھیں۔ یہی معمول چالیس روز تک برقرار رکھیں۔ چالیس دن پورے ہونے کے بعد رات کو سوتے وقت اس تیل کو سر میں خوب اچھی طرح جذب کریں۔ بال گھنے، چمکدار، لانبے اور خوبصورت ہو جائیں گے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔