Topics
سوال
: ٹیلی پیتھی کے سلسلے آپ نے اب تک جو تھیوری پیش کی ہے اس سے یہ اندازہ ہو تا ہے کہ آپ یہ
علم مسلمانوں کے لئے مخصوص کر نا چا ہتے ہیں ۔ ما ورائی علوم کے
شائقین کو کیا آپ یہ تا ثر دینا چاہتے ہیں کی ہ ما ورائی علوم صرف مسلمانوں کا
ورثہ ہے اور وہی اس علم میں کمال کو پہنچتے ہیں ؟
جواب
: جو بندہ فی الواقع رو حانیت کے علوم پر کسی نہ کسی حد تک دستر س رکھتا ہے اس کی
طرز زفکر اسی حد تک ما دے سے دور ہو جا تی ہے اور وہ زندگی کے تمام شعبو ں کو نو
را نیت سے ہم آغوش دیکھتا ہے اس کے ایقان
میں یہ بات راسخ ہو جا تی ہے کہ صلا حیت کا تمام دارومدار روح سے ہے ۔ اسے اس بات
کا علم ہو جاتا ہے کہ تمام نوع انسانی
روحانی صلا حیتوں سے مالا مال ہیں ۔اور ہر انسان اپنے اندر موجود اس صلا
حیت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے نوع انسانی کے دائرے سے نکل کر جب وہ زمین کی ساخت میں
غورو فکر کر تا ہے تو یہ جان لیتا ہے کہ زمین کا گو شہ گو شہ نورانیت اور رو شنیوں
سے معمور ہے ۔اس کے علم میں یہ بات آجا تی ہے کہ اگر کسی مقام پر یا کسی مکان میں
کو ئی حا دثہ رونما ہو جا ئے تو اس درد ناک واقعہ کی لہریں زمین کو متا ثر کر تی
ہیں اور جس طر ح کسی انسان کے دماغ پر کسی
واقعہ کے نقش و نگار محفوظ ہو جاتے ہیں
اور دماغ متا ثر ہو تا ہے اسی طر ح زمین کے حافظے میں بھی درد ناک واقعہ
محفوظ ہو جا تا ہے اور اس درد ناک واقعہ کی لہر یں زمین کے اندر سے برابر با ہر آتی رہتی ہیں ۔
بعض اوقات کسی ایک خطہ پر مسلسل حادثات رو نما ہو نے سے TRAGEDYاور
المناکی اس قدر شدید ہوجا تی ہے کہ دوردیوار سے ہیبت ، افسردگی اور خوف محسوس ہو
نے لگتا ہے ۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس قسم کے واقعات مسلسل رو نما ہو نے سے جب
اس مخصوص خطہ زمین کے اوپر دور دیوار متا ثر ہو جا تی ہیں تو لوگ اس مکان کو آسیب
زدہ کہنے لگتے ہیں ۔ یہ آسیب کیا ہے ؟ ماضی کے درد ناک واقعے کی فلم ہے جوحساس
انسانوں کو زیادہ محسوس ہو تی ہے ۔ کو ئی رو حانی انسان کسی علم کو کسی ایک قوم کے
لئے مخصوص نہیں کر تا رو حانیت پو ری نوع انسانی کا ورثہ ہے لیکن افسوس کے ساتھ یہ
کہنا پڑتا ہے کہ مسلمان اپنے مقدس اسلاف کے بیش و قیمت ورثہ تقر یباً محروم اور بے
پر واہ ہو چکے ہیں جبکہ غیر مسلم اقوام مسلسل جستجو کے ذریعے ماورا ئی علوم کی
حقیقت پا نے کے لئے رات دن کو شاں ہیں انہیں کا فی حد تک کا میابی بھی ہو ئی ہے اس
کی ایک مثال رو س کے سائنسدانوں کے وہ تجر با ت ہیں جن کے ذریعے انہوں نے ثابت کیا
ہے کہ ما ورا ئی علوم میں ایک شعبہ ٹیلی پیتھی ایک سائنٹیفک حقیقت ہے ۔دیگر ممالک
کے ما ہرین نفسیات ،پیرا سائیکالوجی رو سیوں کی اس کا میابی سے پر یشان ہیں کیونکہ
وہ یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ اگر کوئی قوم اور رو حانی طر یقہ پر دماغی کارکردگی کو
سمجھ کر تخر یب پر آمادہ ہو جا ئے تو ساری نوع انسانی اس قوم کی غلامی پر مجبور
ہو جا ئے گی اور وہ اس تمام دنیا کے وسائل اس قوم کے تصرف میں آجا ئیں گے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین
کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔