Topics
حق یہ ہے کہ بے خودی خودی سے بہتر
حق یہ ہے کہ موت زندگی سے بہتر
البتہ عدم کے راز ہیں سربستہ
لیکن یہ کمی ہے ہر کمی سے بہتر
مزید تشریح ! دنیا میں ہر وقت اللہ
کے ایسے بندے موجود رہتے ہیں جو شہود اور
باطنی نعمت سے مالا مال ہوتے ہیں، جب وہ
دنیا میں اکثریت کے طرز عمل کا تجزیہ کرتے ہیں تو انہیں یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے
کہ لوگ چند روزہ زندگی کو اصل زندگی سمجھے ہوئے ہیں ، لیکن جلد ہی اس کی وجہ بھی
نظر آجاتی ہے، اور وہ حضور بابا اولیاء کی طرح پکار اٹھتے ہیں:
سچ تو یہ ہے کہ بے خودی خودی سے اور موت زندگی سے اعلی تر ہے، لیکن دنیا کے باسیوں پر عدم کا یہ راز روشن نہیں ہے کہ اصل زندگی وہی ہے جو مرنے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ اس راز کا پوشیدہ ہونا دنیا میں آرام کی دل چسپی قائم رکھنے کا سبب ہے، اگر ہر شخص پر دنیا کی بے ثباتی روشن ہوجائے تو عارضی زندگی اور دنیا سے کون جی لگائے۔ یہ اخفاء اللہ تعالی کی حکمت عملی کا زبردست جزو ہے۔
_____________
روحانی ڈائجسٹ: فروری 82، تذکرہ قلندر بابا اولیاء ؒ : صفحہ 144
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔