Topics

حضرت ہاجرہ بی بیؒ

حضرت علی احمد کلیریؒ کی والدہ حضرت ہاجرہ بی بیؒ نے خواب میں دیکھا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ تشریف لائے۔ انہوں نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ تجھے صاحب عظمت فرزند عطا کرے گا، اس کا نام علی رکھنا۔‘‘

دوسرے دن خواب میں حضور اکرمﷺ کی زیارت ہوئی۔ فرمایا:

’’ہاجرہ تو اپنے ہونے والے لڑکے کا نام احمد رکھنا۔‘‘

ان بشارتوں کے بعد ہاجرہ بی بیؒ کے ہاں ایک لڑکے کی ولادت ہوئی۔ جس کا نام انہوں نے علی احمد رکھا، پانچ سال کی عمر میں علی احمد کے والد انتقال ہو گیا۔ ایک مرتبہ دونوں ماں بیٹے بھوکے تھے۔ ہاجرہ بی بیؒ میں کسی سے سوال کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ فجر کی نماز کے بعد بیٹے نے کہا:

’’اماں بھوک لگ رہی ہے۔‘‘

ماں دوپہر تک مختلف حیلوں بہانوں سے اسے ٹالتی رہیں کہ اللہ تعالیٰ کہیں سے بندوبست کر دے گا۔ ظہر کی نماز کے بعد علی احمد نے دوبارہ کچھ کھانے کو مانگا، ہاجرہ بی بیؒ نے دیگچی میں پانی ڈال کر چولہے پر رکھ دیا اور کہا۔ کھانا پک رہا ہے اس طرح مغرب ہو گئی۔

مغرب کے بعد بیٹے نے کہا کہ مجھے بھوک لگ رہی ہے اور دیگچی کا ڈھکن اٹھا دیا۔ عمدہ قسم کے پکے چاولوں سے دیگچی بھری ہوئی تھی۔ ہاجرہ بی بیؒ نے بیٹے کو کھانا دیا اور خود سجدے میں گر گئیں اور دیر تک اللہ کا شکر کرتی رہیں، سجدہ سے سر اٹھایا تو چہرہ آنسوؤں سے بھیگا ہوا تھا اور خوشی سے دمک رہا تھا۔ ایک مرتبہ بیٹے سے فرمانے لگیں:

’’بیٹا! بڑائی صرف اس کو زیب دیتی ہے جو اپنے اند رٹھاٹھیں مارتے ہوئے اللہ کی صفات کے سمندر کا عرفان رکھتا ہو، جو اللہ کی مخلوق کے کام آئے اور کسی کو اس کی ذات سے تکلیف نہ ہو۔‘‘

حضرت غوث الاعظمؒ کے زمانے میں ایک شخص آپؒ سے بغض رکھتا تھا۔ ایک مرتبہ ہاجرہ بی بیؒ کے شوہر اپنے سید عبدالرحیم کے سامنے حضرت غوث الاعظمؒ کی شان میں گستاخی کرنے لگا۔ آپ وہاں سے اٹھ کر گھر آگئے۔ بی بی ہاجرہؒ نے آپ کو اداس دیکھا تو پوچھا:
’’خیر تو ہے آپ غمگین نظر آ رہے ہیں؟‘‘

آپ نے سارا قص سنایا بی بی ہاجرہؒ مسکرائیں کہنے لگیں:

’’آپ مغموم نہ ہوں، غیب سے انتظام ہو گیا ہے۔‘‘

رات خواب میں حضرت غوث الاعظم تشریف لائے اور فرمایا:

’’میرا نام غوث الاعظم ہے میں تجھ کو بشارت دیتا ہوں کہ تیرے ہاں جو فرزند پیدا ہو گا وہ جلالی شان کا حامل ہو گا۔ خدا کا دشمن صابر کے پیدا ہوتے ہی ہلاک ہو جائے گا۔‘‘

چنانچہ جس وقت حضرت صابرؒ صاحب پیدا ہوئے حاسد شخص پر آسمانی بجلی گری اور وہ واصل جہنم ہو گیا۔

حکمت و دانائی

* نیک روحوں کی آمد کی بشارت پہلے سے دے دی جاتی ہے۔

* منتخب بندوں کو عالم ارواح میں ہی نسبت منتقل ہو جاتی ہے۔

* اللہ کی صفات کے سمندر کا عارف ہی متقی ہے۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔