Topics
حضرت بایزید بسطامیؒ کی بہت عقیدت مند
تھیں۔ ہر وقت یاد الٰہی میں مصروف رہتی تھیں۔
ایک مرتبہ حضرت بایزید بسطامیؒ کے مزار پر
زیارت کے لئے گئیں اور مراقبہ میں بیٹھ گئیں۔ مراقبہ سے فارغ ہوئیں تو پاس بیٹھے
ہوئے لوگوں سے کہا:
’’تم جانتے ہو حضرت بایزیدؒ کون ہیں؟ ‘‘سب
نے کہا۔ آپ بہتر جانتی ہیں۔
حضرت فاطمہؒ نے کہا:
’’ایک مرتبہ جب میں خانہ کعبہ کا طواف کر
رہی تھی۔ تھک کر بیٹھ گئی اور نیند آ گئی۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ فرشتے مجھے
عرش پر لے گئے۔ وہاں ایک وسیع میدان ہے جس میں سنبل اور وطان کے پھول کھلے ہوئے
ہیں۔ اور ہر پتی پر ’’بایزید ہمارا دوست ہے‘‘ لکھا ہوا ہے۔‘‘
* اگر رحمان کی قربت چاہتے ہو تو رحمان کی
عادات و صفات اختیار کرو اور رحمان کی صفت یہ ہے کہ وہ مخلوق کی خدمت کرتا ہے۔
* دوست کا دوست بھی دوست ہوتا ہے۔ انبیاء کا طرز عمل اختیار کرنے والا بندہ یا
بندی انبیاء کی دوست ہے اور انبیاء کے دوست اللہ کے دوست ہیں۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔