Topics

حضرت ریحانہ والیہؒ

بصرہ میں مقیم حضرت ریحانہؒ شیخ صالح مریؒ کی ہمعصر تھیں۔ انہوں نے اپنے گریبان پر یہ اشعار کشیدہ کاری کئے ہوئے تھے۔
’’الٰہی! میری محبت، میرا خلوص اور میرا سرور بس تو ہی ہے۔

میرا دل اس سے انکار کرتا ہے کہ وہ تیرے سوا کسی کو دوست رکھے۔

اے میرے پیارے!

اے میری آرزو!

اے میری ہمت!

میرا شوق بڑھ گیا ہے۔ تجھ سے ملاقات کب ہو گی۔ میں تیرے دیدار کی مشتاق ہوں۔‘‘

ایک رات خواب میں دیکھا کہ کسی نے انہیں ساتویں آسمان پر پہنچا دیا ہے۔ جہاں ہر سمت سفید رنگ کی روشنی پھیلی ہوئی ہے۔ ماحول نہایت پاکیزہ اور فضا معطر ہے۔ آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ سامنے جلوہ گر ہیں اور نہایت مدبھری آواز میں فرماتے ہیں:

’’آسمان پر رہنے والے سب تم سے خوش ہیں یہاں تک کہ میں بھی تم سے خوش ہوں۔‘‘

حکمت و دانائی

* میرا دل اس سے انکار کرتا ہے کہ وہ تیرے سوا کسی کو دوست رکھے۔

* یا اللہ! میری محبت، میرا خلوص اور میرا سرور بس تو ہی ہے۔

* میں تجھ سے تیری جنت اور نعمتوں کی سوالی نہیں ہوں۔ میں تو تجھ سے ملاقات کی تمنائی ہوں۔

* میں محبت کے ساتھ تیرا قرب چاہتی ہوں۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔