Topics

حضرت بی بی پاک دامناںؒ

حضرت بی بی پاک دامناںؒ چھ بہنیں تھیں۔ جن کے نام یہ ہیں۔ بی بی حاجی، بی بی تاج، بی بی نور، بی بی گوہر اور بی بی شہناز۔ یہ بہنیں ایک خدا پرست عابد و زاہد ولی اللہ سعید احمد نوشیر کی بیٹیاں تھیں۔ یہ سب عابدہ و زاہدہ بہنیں علم دین میں کمال رکھتی تھیں۔

عبادت کے لئے ایک حجرہ مخصوص کر رکھا تھا جس میں شب بیداری کیا کرتی تھیں، گھر میں کام کرنے والے اکثر یہ منظر دیکھتے تھے کہ حجرے میں دودھیا رنگ کی روشنی پھیلی ہوئی ہے اور روشنیوں کے سائے ادھر ادھر آتے جاتے ہیں۔

ان بی بی صاحبان کی برکت سے بہت سے لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ جب یہ خبر لاہور کے حاکم تک پہنچی تو وہ پریشان ہو گیا اور اپنے لڑکے کو حکم دیا کہ ان کے پاس جا کر کہے کہ میرے ملک سے نکل جائیں۔ جب لڑکا ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ بھی ان کا مرید ہوگیا۔ بی بی حاجی صاحبہ نے اس کا نام شیخ جمال رکھا۔ شیخ جمال ان کے پاس ہی ٹھہر گیا۔

جب پنجاب میں لشکر کشی ہوئی تو شہر لاہور کو بھی تاراج کر دیا۔ ان بیبیوں نے خدا سے التجا کی کہ ہمیں نا محرموں کی دست برد سے محفوظ رکھ، ہمیں زمین میں پیوند کر دے چنانچہ ایسا ہی ہوا زمین پھٹ گئی اور یہ چھ بیبیاں زمین میں سما گئیں۔ ان بیبیوں کے مزار آج بھی لاہور میں موجود ہیں۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔