Topics
حضرت ام محمدؒ شیخ ابو عبداللہ خفیفؒ کی
والدہ ماجدہ تھیں۔ بیٹے کے ساتھ سمندری راستے سے حج کو گئیں۔ شیخ ابو عبداللہؒ
رمضان کے آخری عشرے میں بیداری کرتے اور عبادت الٰہی میں مشغول رہتے۔ حضرت اُم
محمد گھر کے ایک کونے میں معتکف تھیں، دفعتاً
شب قدر کے انوار و تجلیات آپؒ پر ظاہر
ہوئے۔ آپؒ نے بیٹے کو آواز دی :
’’اے محمد! جو تم وہاں طلب کر رہے ہو یہاں
موجود ہے۔‘‘
شیخ عبداللہؒ تجلیات الٰہی سے معمور کمرے
میں داخل ہوئے اور والدہ کے قدموں میں گر گئے۔
* نیک ماں انوار و تجلیات کا عکس ہے۔ حضور
اکرمﷺ نے فرمایا۔ جنت ماں کے قدموں میں ہے۔
* والدین کی شکر گزاری اور احسان مند ہونا
سعادت اور نیک ہونے کی علامت ہے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔