Topics
جب تک کہ ہے چاندنی
میں ٹھنڈک کی لکیر
جب تک کہ لکیر میں
ہے خم کی تصویر
جب تک کہ شب مہ کا
ورق ہے روشن
ساقی نے کیا ہے مجھے
ساغر میں اسیر
مزید تشریح ! قلندر بابا اولیاء ؒ نے لوح و قلم کا فارمولوں کا ذکر کیا ہے، وہاں نسمہ کا ذکر کیا ہے، اس کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ ہر جاندار کے وپر روشنیوں کا ایک جسم ہوتا ہے، اور یہ روشنیوں کا جسم روشنیوں کے تانے بانے سے بنا ہوتا ہے، جتنے بھی تقاضے پیدا ہوتے ہیں وہ خوشی سے متعلق ہوں یا غم سے، نفرت سے متعلق ہوں یا غم سے ، نفرت سے متعلق ہوں یا محبت سے، زندہ رہنے سے متعلق ہوں یا موت سے۔ سب کی بنیاد یہی روشنیوں کا جسم ہے، یہ روشنیوں کے تانے بانے سے بنا ہوا جسم اپنی جلوہ نمائی کے لیے مٹی کے ذرات سے ایک اضافی جسم بناتا ہے، اور جب تک اس اضافی جسم سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہے اس اپنا رشتہ قائم رکھتا ہے اور جب دل بھر جاتا ہے تو اس کو لباس کی طرح اتار پھینک دیتا ہے۔ یہ سب محض انسان یا حیوانات کے ساتھ نہیں ہورہا ہے، کائنات کی ہر شے اس قانون کی پابند ہے۔ وہ چاند ہو، سورج ہو، جنت ہو، دوزخ ہو یا فرشتےہوں۔ اس تشریح کے ساتھ رباعی کو دوبارہ پڑھئیے۔
جب تک کہ ہے چاندنی
میں ٹھنڈک کی لکیر جب تک کہ لکیر
میں ہے خم کی تصویر
جب تک کہ شب مہ کا ورق ہے روشن ساقی نے کیا ہے مجھے ساغر میں اسیر
_____________
روحانی ڈائجسٹ: اکتوبر ۸۴، دسمبر ۲۰۰۴
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔