Topics
بی بی پاک صابرہؒ سلسلہ چشتیہ کے بزرگ
بابا محمد دین شاہ کی والدہ تھیں۔ حضرت خواجہ عبدالشکور سے فیض یافتہ تھیں۔ بی بی صاحبہ
کے اندر صفات جمالیہ کا غلبہ تھا۔ کسی نے آپؒ کو تیز لہجے میں یا غصے میں گفتگو
کرتے نہیں دیکھا۔ حضرت خواجہ عبدالشکور قلندر چشتیؒ آپ پر بہت شفقت و عنایت فرماتے
تھے۔ محبت و شفقت میں احترام کا پہلو نمایاں تھا۔
ایک دن مراقبہ میں دیکھا کہ شیخ غوث
الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؒ تشریف لائے اور گلاب کا ایک پھول عنایت کیا ہے۔ یہ
مشاہدہ اس طرح ظاہر ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بیٹا عطا کیا۔ بی بی صاحبہ کے
مرشد کریم نے اس بیٹے کی خصوصی دیکھ بھال اور توجہ کی ہدایت کی اور خود بھی اس بچے
پر توجہ فرمائی۔ یہ صاحبزادے خواجہ بابا دین محمد شاہ تھے۔
بابا دین محمد شاہ نے سلسلہ چشتیہ میں بڑا
مقام حاصل کیا اور کثیر تعداد میں لوگوں نے ان سے فیض پایا۔ بابا دین محمد فرماتے
ہیں:
’’میرے مرشد شیخ عبدالشکور اکثر فرمایا
کرتے تھے ’بابو جی آپ کی والدہ بہت صابرہ ہیں اور اللہ ہمیشہ صبر کرنے والے کو
نوازتا ہے۔‘‘
خواجہ دین محمد شاہ کم عمر تھے کہ
والدمحترم حضرت یعقوب شاہ انتقال فرما گئے۔ ان کی وفات کے بعد اپنے مرشد کے خصوصی
حکم پر اپنی پوری ظاہری و باطنی توجہ بیٹے پر مبذول رکھی اور اس طرح تربیت دی کہ
بابا دین محمد شاہ لوگوں میں ممتاز و باوقار ہو گئے۔
بہت سے لوگوں نے بی بی صاحبہؒ کی پیشانی سے روشن شعاعیں نکلتی دیکھیں جس سے آنکھیں
چندھیا جاتی تھیں۔
* تم اللہ سے اللہ کو طلب کرو جب وہ
تمہارا ہو جائے گا تو سب چیزیں تمہاری ہو جائیں گی۔
* سچے انسان کی دو نشانیاں ہیں، اطاعت کو
مخفی رکھتا ہے اور تنہائی کو پسند کرتا ہے۔
* بھوک رکھ کر کھانا صادقین کا شیوہ ہے۔
* ماں کو بچوں کی تربیت اس طرح کرنی چاہئے
کہ رسول اللہﷺ کے دربار میں سرخروئی حاصل ہو جائے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔