Topics

بی بی نور بھریؒ

آپ پر جذب و سلوک کی کیفیت طاری رہتی تھی۔ علوم و معارف کی باتیں کرتی تھیں۔ ایک مرتبہ فرمایا:

’’ماں کے پیٹ میں نہ کوئی پھل دار درخت موجود ہے اور نہ وہاں کوئی دودھ یا غلہ موجود ہے، بچہ ایک قانون، ایک اصول، ایک ضابطہ ایک نظام کے تحت پیٹ کی اندرونی کوٹھری میں پرورش پاتا رہتا ہے۔ قدرت چاہتی ہے کہ ہم قدرت کی نشانیوں پر غور کر کے نیکو کاروں کی زندگی بسر کریں اس لئے کہ نیکو کاری قدرت کی حسین ترین صفت ہے۔ خالق کا عرفان حاصل کرنے کے لئے خود اپنی ذات کا عرفان ضروری ہے۔ اور اپنی ذات کا عرفان یہ ہے کہ ہم اپنے اندر موجود اللہ کے نور کا مشاہدہ کریں۔

بی بی نور بھریؒ کا زیادہ تر وقت استغراق میں گزرتا تھا، جب آپ کے پاس کوئی مہمان آتا اور گھر میں کوئی چیز نہ ہوتی تو آپ دیگچی میں پانی ڈال کر چولہے پر رکھ دیتی تھیں۔ کبھی اس ہنڈیا میں سے عمدہ قسم کے پکے ہوئے چاول نکلتے اور کبھی گوشت کی خوشبو پھیل

جاتی۔
حکمت و دانائی

* جو عمل رسول کریمﷺ نے کیا ہے اس پر عمل پیرا ہو جاؤ، جو کام رسول کریم ﷺ نے نہیں کیا اسے چھوڑ دو۔

* جب کسی بزرگ کی خدمت میں جاؤ تو کچھ نہ کچھ ہدیہ لے کر جاؤ چاہے وہ ماچس کی ایک ڈبیہ ہو۔

* بزرگوں کی مجلس میں خاموش رہ کر ان کی گفتگو سنو، ادب و احترام ملحوظ رکھ کر سوالات کرو تا کہ مجلس میں موجود لوگ بھی ان کے علم سے استفادہ کریں۔

* گونگے بہرے بن کر نہ بیٹھو اولیاء اللہ کی مجلس میں ادب کے ساتھ سوال کرو۔

* بچوں پر شفقت کرو بڑوں سے محبت کرو۔

* صبح شام ماں باپ کو سلام کرو۔

 بچوں کو ادب سکھاؤ اور مناسب وقت پر انہیں تحفے دو۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔