Topics
بی بی معروفہؒ کا دل دنیا سے اچاٹ ہوا تو
جنگل میں نکل گئیں، شیر اور دوسرے خطرناک جانور آپؒ کی خدمت میں حاضر باش رہتے
تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص آپؒ کی خدمت میں آیا اور سانپ کو دیکھ کر ڈر گیا۔ آپؒ نے
فرمایا:
’’کوئی شخص حقیقت کے آسمان تک نہیں پہنچتا
جب تک زمین کی کسی بھی چیز سے ڈرتا ہے۔‘‘
پھر فرمایا:
’’حالت درست کرنے کے لئے چار چیزیں درکار
ہیں۔ بھوک پر کنٹرول، درویشی کی صفات، قناعت اور عزت و ذلت دینے کا مالک اللہ کو
سمجھنا۔‘‘
ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ آسمان پر آپ
کی ملاقات حضرت اسماءؒ اور دیگر معزز خواتین سے ہوئی۔ اذان کی آواز سن کر سب نے نماز
قائم کی۔ امامت حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے کرائی۔ نماز ادا کرنے کے بعد کھانا
کھلایا اور پھر ایک باغ میں چلی گئیں۔ ایک خاتون نہایت سریلی آواز میں قرآن پاک کی
تلاوت کر رہی تھیں، پھر آسمان سے ایک خاتون آئیں اور انہیں عرش معلیٰ پر لے گئیں۔
ضعیف ہونے کی وجہ سے عصا لے کر چلتی تھیں۔ ایک شخص نے دیکھا کہ ایک ضعیف خاتون
ہاتھ میں لاٹھی لئے ہوئے ہیں، اس کو خیال آیا کہ شاید یہ خاتون قافلے سے پیچھے رہ
گئی ہیں۔ اس نے کچھ دینے کے لئے جیب میں ہاتھ ڈالا، آپ نے اس کا ہاتھ ہوا میں
اچھال دیا، مٹھی بند کر کے ہاتھ کھولا تو ہتھیلی پر سونے کا سکہ رکھا تھا، فرمایا:
’’تم جیب سے لیتے ہو میں غیب سے لیتی
ہوں۔‘‘
پھر فرمایا:
’’خدا کے سوا کوئی مددگار نہیں، رسول
اللہﷺ کے سوا کوئی رہبر نہیں۔ تقویٰ کے سوا کوئی زاد راہ نہیں۔‘‘
اور یہ آیت پڑھی:
’’ان اللہ مع الصابرین‘‘
* شکم سیری آفتوں کی جڑ ہے۔
* خدا کے سوا کوئی مددگار نہیں، رسول
اکرمﷺ کے سوا کوئی رہبر نہیں۔ تقویٰ کے سوا کوئی زاد راہ نہیں، صبر کرنے والوں کے
ساتھ اللہ ہے۔
* دنیا دار جیب سے لیتا ہے۔ اللہ کا فقیر
غیب سے لیتا ہے۔
* اللہ کے دوست آسمانوں کی سیر کرتے ہیں
اور عرش پر اللہ کا دیدار کرتے ہیں۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔