Topics
بی بی سعیدہؒ اپنے دور کی رابعہ بصریؒ
تھیں۔ ریاضت اور مجاہدے میں ان کو کمال حاصل تھا۔ آپ فرماتی تھیں:
’’دل کی آنکھ کھل جانے سے بندہ مومن کے درجے پر فائز ہو جاتا ہے۔ دل کی آنکھ سے
دیکھنا حقیقت ہے اور ظاہری آنکھ سے دیکھنا فریب نظر ہے۔‘‘
ایک سکھ عورت نے آپ سے کہا:
’’میرا بیٹا بیمار ہے ، مرض کسی کی سمجھ
میں نہیں آ رہا۔ آپ میری مدد کریں۔‘‘
بی بی سعیدہؒ نے کچھ دیر مراقبہ کر کے
لڑکے کی ماں سے کہا:
’’تمہارے بیٹے کی آنتوں میں چھوٹے چھوٹے سوراخ
ہو گئے ہیں۔ طبیب کو جا کر بتاؤ کہ وہ اس مرض کا علاج کرے، علاج کے بعد لڑکا صحت
یاب ہو گیا۔
بی بی سعیدہؒ اپنی روحانی صلاحیتوں سے مرض
کی تشخیص میں مہارت رکھتی تھیں۔
دل کی آنکھ کھل جائے تو خواتین بھی مومنہ کے
درجے پر فائز ہو جاتی ہیں۔
* دل کی آنکھ سے دیکھنا حقیقت اور ظاہری
آنکھ سے دیکھنا فریب نظر ہے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔