Topics

بی بی سارہؒ

بی بی سارہؒ شیخ نظام الدین ابوالمؤید کی والدہ تھیں، خواجہ قطب الدین کاکیؒ انہیں اپنی بہن کہتے تھے۔ آپؒ عارفہ اور کاملہ تھیں۔
ایک مرتبہ خشک سالی کی وجہ سے دہلی میں قحط پڑ گیا۔ غلہ انتہائی مہنگا ہو گیا، روٹی غریبوں کی پہنچ سے باہر ہو گئی، دہلی کے بہت سے لوگ جمع ہو کر شیخ نظام الدینؒ ابوالمؤید کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ بارش کے لئے بارگاہ الٰہی میں عرض کریں۔
شیخ نظام منبر پر کھڑے ہوئے اپنی آستین سے کپڑے کا ایک رومال نکالا۔ اسے آسمان کی طرف کر کے دعا کی:

’’یا اللہ! یہ کپڑے کا رومال اس بزرگ خاتون کا ہے جس نے پوری عمر کسی سے زیادتی نہیں کی۔ یا اللہ! اس نیک دل خاتون کے طفیل اور اس کے جذبہ عبودیت کے واسطے ہمارے حال پر رحم فرما اور باران رحمت برسا دے۔ تیری مخلوق بھوک، پیاس سے بے حال ہے۔‘‘

تھوڑی دیر بعد آسمان پر بادل چھا گئے اور اس قدر بارش ہوئی کہ جل تھل ہو گیا۔ لوگوں نے شیخ نظام الدینؒ سے پوچھا۔ حضرت یہ رومال کس کا تھا؟ جس کے وسیلے سے آپؒ کی دعا قبول ہوئی۔ شیخؒ نے فرمایا:

’’یہ وہ رومال ہے جو میری والدہ بی بی سارہؒ عبادت کے وقت اپنے سر باندھتی تھیں۔ انہیں یہ رومال خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ نے دیا تھا۔

حکمت و دانائی

* بزرگوں کے پہنے ہوئے لباس یا استعمال کی ہوئی چیزوں میں ان کے انوار و برکات ذخیرہ ہو جاتے ہیں اور ان انوار و برکات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے وسیلے سے مانگی ہوئی دعاؤں کو قبول کرتے ہیں۔

Topics


Ek So Ek Aulia Allah Khawateen

خواجہ شمس الدین عظیمی

عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی  جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔