Topics
بی بی دمنؒ پابند صوم و صلوٰۃ، نیک سیرت و
بلند کردار خاتون تھیں۔ بارگاہ ایزدی میں ان کی دعائیں قبول ہوتی تھیں۔
ایک مرتبہ کنویں میں بچہ گر گیا۔ گھر میں
کوئی نکالنے والا نہیں تھا۔ اس کی ماں آپؒ کے پاس آئی اور روتے ہوئے کہا۔
’’میرے بچے کو بچا لیجئے۔‘‘
آپؒ نے کہا:
’’اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھو وہی پالن
ہار ہے۔‘‘
کافی دیر بعد بچے کو کنویں سے باہر نکالا
گیا، پیٹ سے پانی نکالا گیا تو اس کی طبیعت سنبھل گئی۔ بچے کو جب ہوش آیا تو اس سے
پوچھا کہ تم کنویں میں کیسے گرے تھے؟
بچے نے کہا۔ یہ تو مجھے یاد نہیں لیکن
کنویں میں ایک اماں جی مجھے گود میں لئے بیٹھی رہیں۔
ماں جب بچے کو لے کر بی بی دمنؒ کے پاس
پہنچی تو بچہ زور زور سے کہنے لگا۔
’’یہی وہ اماں جی ہیں۔‘‘
* اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کو اپنا
مقصد بنا لیں اور جس طرح بھی ممکن ہو آدم و حوا کے رشتے سے اپنے بہن بھائیوں کی
خدمت کریں۔
* روحانی ترقی اور اللہ کی محبت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ مخلوق کی خدمت ہے۔
Ek So Ek Aulia Allah Khawateen
خواجہ شمس الدین عظیمی
عورت اورمرد دونوں اللہ کی تخلیق ہیں مگر ہزاروں سال سے زمین پر عورت کے بجائے مردوں کی حاکمیت ہے ۔ عورت کو صنف نازک کہا جاتاہے ۔صنف نازک کا یہ مطلب سمجھاجاتا ہے کہ عورت وہ کام نہیں کرسکتی جو کام مردکرلیتاہے ۔ عورت کو ناقص العقل بھی کہا گیا ہے ۔ سوسال پہلے علم وفن میں عورت کا شمار کم تھا۔ روحانیت میں بھی عورت کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق ہے ۔ غیر جانبدارزاویے سے مرد اورعورت کا فرق ایک معمہ بنا ہواہے ۔
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے سیدنا حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے عطاکردہ علوم کی روشنی میں کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنے مقام کو پہچان لے اوراس کوشش کے نتیجے میں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ایک سوا ایک اولیاء اللہ خواتین کے حالات ، کرامات اورکیفیات کی تلاش میں کامیاب ہوئے ۔ یہ کہنا خودفریبی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ عورتوں کی صلاحیت مردوں سے کم ہے یا عورتیں روحانی علوم نہیں سیکھ سکتیں ۔ آپ نے اس کتاب میں پیشن گوئی فرمائی ہے کہ زمین اب اپنی بیلٹ تبدیل کررہی ہے ۔ دوہزارچھ کے بعد اس میں تیزی آجائے گی اوراکیسویں صدی میں عورت کو حکمرانی کے وسائل فراہم ہوجائیں گے ۔